اوٹاوا: (ویب ڈیسک ) کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ بھارت نے ان کے ملک کی خودمختاری اور سلامتی میں مداخلت کر کے ایک ’خوفناک غلطی‘ کی ہے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ غیرملکی مداخلت کے معاملے پر انکوائری کمیشن کے سامنے گواہی دیتے ہوئے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ بھارتی حکومت نے یہ سوچ کر خوفناک غلطی کی ہے کہ وہ کینیڈا کی خودمختاری اور تحفظ میں اتنی جارحانہ مداخلت کر سکتے ہیں، ہمیں کینیڈا کے لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے جواب دینا ہوگا۔
سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کی سازش میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں 6 بھارتی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کے بعد ٹروڈو نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کینیڈا میں بھارتی مخالفین کو نشانہ بنانے کی وسیع تر کوششیں کر رہا تھا۔
کمیٹی کے سامنے تفصیلی ریمارکس میں کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ کینیڈا بھارت کے ساتھ اپنے قیمتی تعلق کو ’تباہ‘ نہیں کرنا چاہتا تھا، لیکن ہردیپ سنگھ کے قتل کے بعد ’ہمیں واضح اور اب مزید واضح اشارے ملے ہیں کہ انڈیا نے کینیڈا کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔‘
جسٹن ٹروڈو نے مزید کہا کہ انٹیلی جنس معلومات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مخالف سیاسی جماعت کنزرویٹیو پارٹی بھی غیر ملکی مداخلت کی کوششوں میں ’شامل تھی یا شمولیت کا اعلٰی خطرہ موجود تھا۔‘
اس سے قبل کینیڈا کی پولیس نے کہا تھا کہ بھارتی سفارتکاروں نے کرمنل نیٹ ورک کے ساتھ مل کر سکھوں کو نشانہ بنایا ہے جس کی بھارت نے تردید کی ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈین حکام نے سب سے پہلے نئی دہلی میں 2023 کے جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران نجار کے قتل کے معاملے کو اٹھایا تھا۔
واضح رہے کہ کینیڈا نے بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما اور 5 سفارتی اہلکاروں کو ملک بدرکردیا تھا، غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کیس کے سبب بھارتی سفارت کاروں کو کینیڈا سے ملک بدرکیا گیا۔
اس سے قبل بھارت کی جانب سے سفارتی تنازع بڑھنے کے بعد کینیڈا سے اپنے ہائی کمشنر اور سفارتکاروں کو واپس بلانے کا فیصلہ سامنے آیا تھا، ان سفارتکاروں کو کینیڈا نے سکھ علیحدگی پسند ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی تحقیقات میں شامل کیا تھا۔
یاد رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا آغاز گزشتہ برس کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد ہوا تھا۔