نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارتی ریاست اترپردیش میں مسجد کی مسماری اور مندر کی تعمیر کے لیے کرائے جانے والے سروے کے دوران پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے براہ راست فائرنگ کردی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش کے علاقے سنبھل کی جامع مسجد کے ماضی میں مندر ہونے کا دعویٰ کرکے انتہاپسند ہندوؤں نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ جامع مسجد کو مغل دور میں ایک مندر کو گرا کر تعمیر کیا گیا تھا، مسجد سے ملنے والے نوادرات سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔
جس پر مسجد کمیٹی نے کسی بھی ایسی چیز کے ملنے کو جھوٹ اور سازش قرار دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ جامع مسجد کو ایک اور بابری مسجد بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
عدالت نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا جس پر پولیس عمل درآمد کے لیے پہنچ گئی، انتہاپسند ہندو بھی جمع ہوگئے، ایک ہزار سے زائد مسلمان بھی مسجد کے باہر جمع ہوگئے اور پولیس کو عدالتی حکم نامہ دکھانے کو کہا اور اس کے بغیر پولیس کو اندر داخل ہونے سے روک دیا۔
اس دوران پولیس نے عوام کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا، پولیس نے براہ راست فائرنگ کردی جس میں 3 مسلمان شہید ہوگئے، شہید ہونے والے نوجوانوں کی شناخت نعیم، بلال اور نعمان کے نام سے ہوئی۔
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق مرادآباد پولیس نے تین خواتین سمیت 15 مسلمانوں کو گرفتار کرلیا۔