برطانیہ میں مسلمانوں کے شادی اور طلاق کے معاملات: شرعی عدالتوں کی تعداد 85 ہو گئی

Published On 24 December,2024 03:19 am

لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ میں مسلمانوں کے شادی اور طلاق کے خاندانی معاملات پر فیصلہ دینے والی شرعی عدالتوں کی تعداد 85 ہو گئی ہے۔

عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ شرعی عدالتیں اسلامی سکالرز کے پینل پر مشتمل ہیں، جو زیادہ تر مرد ہوتے ہیں، وہ غیر رسمی اداروں کے طور پر کام کرتے ہیں اور طلاق اور شادی سے متعلق دیگر معاملات پر مذہبی احکام جاری کرتے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بعض اوقات شمالی امریکا اور یورپ کے مسلمان بھی ان اسلامی کونسلوں سے رجوع کرتے ہیں جس کی بنا پر برطانیہ شرعی عدالتوں کے حوالہ سے مغربی ممالک کے دارالحکومت کے طور پر ابھر رہا ہے، برطانیہ میں بعض سماجی تنظیموں نے شرعی عدالتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

نیشنل سیکولر سوسائٹی نے شرعی عدالتوں کی صورت میں ایک متوازی قانونی نظام کے وجود پر تشویش کا اظہار کیا ہے، سوسائٹی کے چیف ایگزیکٹو سٹیفن ایونز نے ایسی کونسلوں کے حوالے سے متنبہ کیا ہے کہ یہ سب کے لئے ایک قانون کے اصول کو کمزور کرتی ہیں اور اس سے خواتین اور بچوں کے حقوق پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شرعی عدالتوں کی زیادہ ضرورت ان مسلمان خواتین کو پڑتی ہے جو اپنی شادی ختم کر کے شوہر سے علیحدگی کی خواہاں ہوں اور مسلمان مردوں کو ان عدالتوں کی کوئی زیادہ ضرورت نہیں پڑتی۔