ریاض: (ویب ڈیسک) 2024ء میں سعوی عرب میں سزائے موت میں ریکارڈ اضافہ ہوا جس کے باعث 330 افراد کو سزائے موت دی گئی ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا میں بتایا گیا ہے کہ سعودی حکمران محمد بن سلمان نے 2022ء میں دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب میں سزائے موت ختم کر دی گئی لیکن ان کے اس دعوے کے باوجود سزائے موت کے کیسز میں اضافہ دیکھنے کو ملا، رواں برس سعودی عرب میں 330 افراد کو سزائے موت دی گئی جو گزشتہ کئی برسوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔
غیرملکی کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل سال 2023ء میں 172 اور سال 2022ء میں یہ تعداد 196 تھی، یہ تعداد انسانی حقوق کی این جی او کے مطابق رپورٹ کی گئی ہے جس کی عالمی میڈیا نے بھی تصدیق کی ہے۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس سال 150 سے زائد افراد کو غیر مہلک جرائم کی وجہ سے سزائے موت دی گئی ہے ان میں زیادہ تر مجرم شام سے منشیات کی سمگلنگ میں ملوث تھے اور ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جن پر غیر مہلک دہشت گردی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا نے مزید بتایا کہ 330 میں سے 100 سے زائد مجرم غیر ملکی تھے جن کو سزائے موت دی گئی۔