لاہور: (عبدالسلام) سویڈش نوبل اور نارویج نوبل سالانہ تقسیم کئے جانے والے انعامات ہیں جنہیں رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز، سویڈش اکیڈمی، کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ اور نارویجن نوبل کمیٹی ان افراد یا تنظیموں کو دیتی ہے جنہوں نے کیمیا، طبعیات، ادب اور فعلیات و طب میں کارہائے نمایاں سر انجام دیئے ہوں۔
اسے الفریڈ نوبل کے 1895ء میں کئے گئے وصیت کے مطابق تخلیق کیا گیا، جس کے مطابق ان انعامات کے انتظامات نوبل فاؤنڈیشن کو سپرد کئے گئے، نوبل میموریل انعام برائے معاشیات کو 1968ء میں جاری کیا گیا اسے سیورجس رکس بینک جو سویڈن کا مرکزی بینک ہے نے شروع کیا جو معاشیات میں گراں قدر خدمات پر دیا جاتا ہے، ہر انعام یافتہ ایک طلائی میڈل، ایک عدد ڈپلومہ اور کچھ رقم وصول کرتا ہے جس کے مقدار کا فیصلہ ہر سال نوبل فاؤنڈیشن طے کرتی ہے۔
کیمیا کے شعبے میں نوبل انعام
رائل سوئیڈش اکیڈمی آف سائنسز کی جانب سے تین سائنس دانوں کو مشترکہ طور پر کیمیا کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔
امریکا کی یونیورسٹی آف واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے ڈیوڈ بیکر کو نئی اقسام کے پروٹین بنانے، لندن میں قائم گوگل ڈیپ مائنڈ سے تعلق رکھنے والے ڈیمِس ہیسابِس اور جان ایم جمپر کو پروٹین کے پیچیدہ سٹرکچر دریافت کرنے پر اس نوبل انعام سے نوازا گیا۔
اکیڈمی نے یہ انعام دو حصوں میں تقسیم کیا، انعام کا ایک حصہ ڈیوڈ بیکر کو بالکل نئی اقسام کے پورٹین بنا کر تقریباً ناممکن کام انجام دینے پر دیا گیا جبکہ دوسرا حصہ ڈیمس ہیسابس اور جان ایم جمپر کو 50 برس پرانے مسئلے کے حل کے لئے اے آئی ماڈل وضع کرتے ہوئے پروٹین سٹرکچر کی پیش گوئی پر دیا گیا۔
پروٹین عموماً 20 مختلف امائنو ایسڈز پر مشتمل ہوتے ہیں جن کو زندگی کی بنیاد قرار دیا جا سکتا ہے، 2003ء میں ڈیوڈ بیکر نے ان بنیادوں کو استعمال کرتے ہوئے نیا پروٹین بنانے میں کامیابی حاصل کی تھی، اس کے بعد سے ان کے ریسرچ گروپ نے یکے بعد دیگرے کئی تصوراتی پروٹین تشکیل دیئے جن میں فارماسوٹیکل، ویکسینز، نینو میٹریل اور چھوٹے سینسر کے لئے استعمال کئے جانے والے پروٹین شامل تھے۔
دوسری دریافت پروٹین سٹرکچر کی پیش گوئی سے تعلق رکھتی ہے، پروٹین میں امائنو ایسڈز ایک دوسرے کے ساتھ لمبی لمبی لڑیوں میں جڑے ہوتے ہیں جو تہہ ہو کر تین جہتی سٹرکچر بناتے ہیں اور یہ پروٹین کے فعل کے لئے بہت اہم ہوتے ہیں۔
70 کی دہائی کے سے محققین امائنو ایسڈ کی ترتیب سے پروٹین سٹرکچر کی پیش گوئی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ایسا کرنا انتہائی دشوار رہا ہے، البتہ چار سال قبل 2020ء میں ایک کامیابی حاصل ہوئی جب ڈیمِس ہیسابِس اور جان ایم جمپر نے ایلفا فولڈ 2 نامی اے آئی ماڈل پیش کیا، اس کی مدد سے محققین دریافت کئے جانے والے تمام 20 کروڑ پروٹین کے ورچوئل سٹرکچر کی پیش گوئی کرنے کے اہل ہوئے۔
ادب کے شعبہ میں نوبل انعام
جنوبی کوریائی ادیبہ ہان کانگ جنہیں ادب کے نوبل انعام سے سرفراز کیا گیا، ان کی تصنیفات اور تخلیقات کو اس ترجمہ، کلچر کے آئینے سے بھی دیکھا جا سکتا ہے، بہرحال ہان یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی کوریائی ادیبہ ہیں۔
جس دن ہان کانگ کو یہ ایوارڈ ملا وہ ایک اور لحاظ سے بھی خاص تھا، دراصل جنوبی کوریا 9 اکتوبر کو ہانگول ڈے کے طور پر مناتا ہے، کورین زبان جس رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اسے ہانگول کہتے ہیں، جنوبی کوریا ہر سال اس دن کو اپنی زبان کے اعزاز میں بڑی خوشی اور جوش و خروش سے مناتا ہے جو چینی اور دیگر قدیم ایشیائی زبانوں کے مقابلے میں صرف ساڑھے پانچ سو سال پرانی ہے، دنیا بھر کی مختلف یونیورسٹیاں اور سکول جہاں کورین زبان سکھائی جاتی ہے وہ اس دن کا جشن برپا کرتے ہیں۔
دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کی پرورش میں ان کا ادبی ماحول اتنا گہرا اثر چھوڑتا ہے کہ وہ خود ادب کا ایک ستون بن جاتے ہیں، ہن کانگ انہی خوش نصیب گنے چنے افراد میں سے ایک ہیں، جنہوں نے اپنی زندگی کا سفر ایک ایسے گھر میں شروع کیا جہاں کی ہر دیوار سے الفاظ اور جذبات کی خوشبو آتی تھی، جنوبی کوریا میں27 نومبر 1970ء کو پیدا ہونے والی ہن کانگ کے والد بھی ایک معروف مصنف تھے، ان کا گھرانہ ہمیشہ کتابوں اور ادب کی روشنی میں رہا اور اس ماحول نے ان کے ذہن پر گہرے نقوش چھوڑے، وہ کہتی ہیں ادب میرے لیے ہمیشہ سے ایک پناہ گاہ رہا ہے جہاں میں دنیا کے شور شرابے سے دور خود کو محسوس کرتی ہوں۔
ہن کانگ نے سیول یونیورسٹی سے کورین ادب میں ماسٹرز کیا، ان کا کہنا تھا کہ ان کی تربیت اور ماحول نے انہیں ہمیشہ ادب اور فن کی جانب راغب رکھا، ان کی تحریروں میں انسانی جذبات، نفسیات اور انسانی تاریخ کی تلخیاں نمایاں طور پر جھلکتی ہیں، 1993ء میں ان کی پہلی کہانیوں کی کتاب ’’Love of Yeosu‘‘ شائع ہوئی، جو ان کے ادبی سفر کا آغاز تھا۔
ان کا اصل شاہکار 2007ء میں شائع ہونے والا ناول The Vegetarian‘‘ ہے جس نے انہیں عالمی سطح پر شہرت دلائی، اس ناول میں ایک خاتون کی کہانی بیان کی گئی ہے جو گوشت کھانے سے انکار کر دیتی ہے، یہ بظاہر ایک سادہ فیصلہ لگتا ہے لیکن کانگ نے اس بغاوت کے ذریعے انسانی جسم اور نفسیات کے گہرے پہلوؤں کو دریافت کیا۔
اس ناول کا تھیم ایک خاتون پر نفسیاتی اور جسمانی دباؤ کے ساتھ ساتھ معاشرتی دباؤ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بغاوت ہے، اس کہانی نے ناصرف ادبی دنیا میں ہلچل مچا دی بلکہ اس کی سادہ سی علامتی دنیا نے گہرے اور پیچیدہ موضوعات کو بڑی کامیابی سے پیش کیا۔
حال ہی میں ہن کانگ کو 2024ء کا ادب کا نوبل انعام دیا گیا جس نے ان کے ادبی دنیا میں مقام کو مزید مستحکم کیا ہے، ان کی تحریروں میں انسانی وجود، دماغ اور تاریخ کے پیچیدہ مسائل کو ایک منفرد انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
ہن کانگ کی زندگی کا ایک اہم واقعہ 1980ء کا ’’ گوانگجو قتل عام‘‘ تھا، جس نے ان کی شخصیت اور تحریروں پر گہرا اثر ڈالا، اس سانحہ میں سیکڑوں بے گناہ شہری مارے گئے تھے، ان کا ناول ’’Human Acts‘‘اسی سانحے پر مبنی ہے جس میں انہوں نے انسانی جسم اور روح کے ربط اور اس کے ٹوٹنے کا المیہ بیان کیا۔
طب کے شعبے میں نوبل انعام 2 امریکی سائنسدانوں کے نام
طب کے شعبے میں دو امریکی سائنس دانوں وکٹر ایمبروز اور گیری رووکُن نے نوبل انعام جیتا، اس بات کا اعلان نوبل اسمبلی نے سٹاک ہوم میں کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ میں منعقدہ تقریب میں کیا گیا تھا، نوبل انعام جیتنے والے دونوں سائنس دانوں کو مشترکہ طور یہ اعزاز مائیکرو آر این اے کی دریافت اور پوسٹ ٹرانسکرپشنل جین ریگولیشن میں اس کے کردار پر دیا گیا۔
مائیکرو آر این اے چھوٹے چھوٹے آر این اے مالیکیولز کی ایک نئی کلاس ہیں جو جین ریگولیشن کے لئے ناگزیر ہیں اب یہ چیز معلوم ہوئی ہے کہ انسانی جینوم 1 ہزار سے زیادہ مائیکرو آر این اے کوڈ کرسکتا ہے۔
نوبل کمیٹی نے کہا تھا کہ دونوں سائنسدانوں کی حیران کن دریافت نے جین ریگولیشن کے لئے بالکل نئی جہت کا انکشاف کیا اور یہ کہ مائیکرو آر این اے حیاتیات کی نشوونما جاننے کے حوالے سے بنیادی طور پر اہم ثابت ہو رہے ہیں۔
اس جوڑے کے کام کی وضاحت کرتے ہوئے نوبل کمیٹی کے وائس چیئر پروفیسر اولے کیمپے نے MIRNA کی دریافت کو ”ایک چھوٹے سے مالیکیول کے طور پر بیان کیا، جس نے جین ریگولیشن میں ایک نیا میدان کھول دیا ہے۔‘‘
اگرچہ جوڑی الگ الگ لیبز میں کام کرتی تھی، ان کی مشترکہ تحقیق کی وجہ سے وہ اپنے وسائل کو MIRNA اور اس کے کردار کے بارے میں معلومات کو بڑھانے کے لیے اکٹھا کر سکی۔
فزکس کا نوبل انعام
طبعیات دانوں جان ہاپ فیلڈ اور جیفری ہنٹن کو آرٹیفیشل نیورل نیٹ ورکس کے ذریعے مشین لرننگ فعال کرنے میں تحقیقاتی کام پر طبعیات کے 2024ء کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔
رواں برس ایک امریکی اور ایک برطانوی کینیڈین طبعیات دانوں پر مشتمل جوڑی فزکس کا نوبل انعام جیتنے کی حق دار ٹھہری ہے، جان ہاپ فیلڈ اور جیفری ہنٹن کو مصنوعی اعصابی نیٹ ورکس کے ساتھ مشین لرننگ فعال بنانے میں ان کی تحقیق کے لئے فزکس کا نوبل انعام دیا گیا۔
فزکس میں نوبل انعام 1901 سے 2024 تک 227 وصول کنندگان کو 118 بار دیا گیا، جان بارڈین وہ واحد شخصیت ہیں جنہوں نے اسے دو بار (1956 اور 1972 میں) جیتا، اس طرح اب تک 226 افراد یہ انعام حاصل کر چکے ہیں۔
امن کا نوبل انعام
رواں سال نوبل امن انعام جاپانی تنظیم نیہون ہیدانکیو ( Nihon Hidankyo) کو ایٹمی حملوں کے متاثرین کی بحالی اور دنیا کو ایٹمی بموں سے پاک رکھنے کے لیے جدوجہد پر دیا گیا ہے۔
جاپان میں اینٹی نیوکلیئر گروپ Nihon Hidankyo کی بنیاد 1956ء میں ہیباکوشا نامی گروپ نے رکھی گئی تھی جو ہیروشیما اور ناگا ساکی میں امریکا کے ایٹم بم کے متاثرین کی بحالی کے لئے بنائی گئی تھی، اس تنظیم کا پورا نام Nihon gensuibaku higaisha dantai kyōgi-kai ہے جسے مختصراً نیہون ہیدانکیو (Nihon Hidankyo) گروپ کہا جاتا ہے۔
اس تنظیم کا بنیادی مقصد جاپانی حکومت پر ایٹم بم حملے کے متاثرین کی بحالی اور دیکھ بھال کے لئے دباؤ ڈالنا اور جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے حکومتوں پر لابنگ کرنا تھا۔
نوبل کمیٹی کے بقول اس تنظیم کو 2024 کا امن کا نوبل انعام جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے حصول کے لیے کوششوں اور ایٹم بم کے متاثرین کو اس کی ہولناکی کے گواہ کے طور پر پیش کرکے جوہری ہتھیاروں کو دوبارہ کبھی استعمال نہ کیے جانے کی کوششوں پر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس جیل میں بند ایرانی خواتین کے حقوق کی وکیل نرگس محمدی نے 2023 کا امن کا نوبل انعام جیتا تھا جنہوں نے ایران میں خواتین کے جبر کے خلاف اپنی جرات مندانہ جدوجہد اور سماجی اصلاحات کے لیے انتھک جدوجہد کی۔
اقتصادیات کا نوبل انعام
اقتصادیات کا نوبل انعام مشترکہ طور پر تین ماہرین معاشیات ترک نژاد امریکی ڈیرون آسیموگلو، برطانوی نژاد امریکی سائمن جانسن اور جیمز رابنسن کو اقوام کے درمیان دولت کی عدم مساوات کی تحقیق پر دیا گیا، جیوری نے اقتصادیات کے انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان ماہرین نے اپنی تحقیق میں ممالک کے درمیان آمدنی کے فرق کو کم کرنے کے لئے سماجی اداروں کی اہمیت کو اجاگر کیا، ان ماہرین کے تشکیل کردہ ادارے مختلف سیاسی اور معاشی نظاموں کے جائزے کی بنیاد پر افراد میں آمدنی کے وسیع فرق کو کم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
نوبل انعام حاصل کرنے والے 57 سالہ ڈیرون آسمیموگلو اور 61 سالہ جانسن میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں پروفیسر ہیں جبکہ 64 سالہ رابنسن شکاگو یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں، نوبل کمیٹی برائے اقتصادیات کے سربراہ جیکب سوینسن نے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ممالک کے درمیان آمدنی میں وسیع فرق کو کم کرنا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ 2023ء تک 16 مسلمانوں کو نوبل انعام دیا گیا، 16 میں سے 9 کو امن کا نوبل انعام، 4 کو سائنس اور 3 کو ادب کے لئے نوبل انعام سے نوازا گیا، مصر کے سابق صدر انور سادات نوبل انعام حاصل کرنے والے پہلے مسلمان تھے جنہیں 1978ء میں نوبل انعام دیا گیا، 1979ء میں فزکس کا نوبل انعام حاصل کرنے والے عبدالسلام کا تعلق پاکستان سے تھا، عزیز سنجر دوسرے ترک نوبل انعام یافتہ ہیں اور انہیں 2015ء میں مالیکیولر بائیولوجی کے شعبے میں کیمسٹری کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔
17 سال کی عمر میں ملالہ یوسفزئی نوبل انعام حاصل کرنے والی سب سے کم عمر خاتون ہیں اور نوبل انعام حاصل کرنے والی دوسری پاکستانی ہیں۔