اسلام آباد: (یاسر ملک) سال 2024 کے دوران ملک کی جمہوری کشتی سیاسی انتشار کے بھنور میں ہچکولے کھاتی رہی۔
سال 2024میں ملک سیاسی انتشار کا شکار رہا، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی گرما گرمی سڑکوں اور چوراہوں کے بعد پارلیمنٹ میں بھی دیکھنے کو ملی، سیاسی جماعتوں کے درمیان محاز آرائی کے سبب باہر کی طرح پارلیمنٹ کے اندر بھی سیاسی مسائل عوامی مسائل پر حاوی رہے۔
سال بھر اپوزیشن سراپا احتجاج رہی اور ایوان مچھلی منڈی بنا رہا، اسی اثنا ء میں اراکین پارلیمنٹ نے چپکے سے اپنی تنخواہوں میں اضافہ بھی کیا، پارلیمنٹ میں گزشتہ دس ماہ کے دوران مجموعی طور پر74 بل قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے۔
حکومت کی جانب سے26 جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں کے اراکین اسمبلی کی جانب سے 48 نجی بل ایوان میں پیش کئے گئے اور مجموعی طور پر 35قوانین کو قومی اسمبلی سے منظور کروایا جاسکا جبکہ صدر کی منظوری کے بعد 34 قوانین ایکٹ آف پارلیمنٹ بنے۔
پارلیمنٹ میں قانون سازی کی دوران حکومت نے پوری رات قانون سازی کا ریکارڈ قائم کر ڈالا، عدالتی اصلاحات، آئینی بنچ کی تشکیل سے متعلق 26 ویں آئینی ترمیم، پریکٹس اینڈ پروسیجر اور الیکشن ایکٹ میں ایک کے بعد ایک ترمیم کا آنا سیاسی تنازعات کا باعث بنا۔
مسلح افواج کے سربراہان کی تعیناتی کی مدت میں توسیع سے متعلق قوانین میں ترمیم نے پورے ملک کی توجہ اپنے جانب مرکوز کیے رکھی، دونوں اطراف سے یہ امید ظاہر کی گئی ہے کہ سال 2025 پارلیمنٹ کی بالادستی اور قاونون سازی میں اہمیت کا حامل ہو گا۔