اسلام آباد: (حریم جدون+فہیم حیدر) سال 2024 میں انٹرنیٹ کی آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا، ایک طرف آئی ٹی برآمدات میں اضافہ ہوا تو دوسری طرف انٹرنیٹ کی بدترین بندش کے باعث صارفین کو پریشانی کا سامنا رہا، خصوصا ً فری لانسرز کے لیے یہ مشکلات کا سال رہا ہے۔
رواں سال آئی ٹی برآمدات میں اضافہ تو ہوا لیکن انٹرنیٹ کی سست روی سے آئی ٹی سیکٹر کی مشکلات بھی بڑھیں، سروس پرووائیڈرز، فری لانسرز، تعلیمی اداروں اور دیگر شعبوں کو پریشانی کا سامنا رہا۔
پاکستان میں آئی ٹی سیکٹر پر 30 لاکھ گھرانوں کا انحصار ہے جس میں سے دو عشاریہ تین سات ملین سے زائد افراد فری لانسرز ہیں جبکہ ہر سال 75 ہزار آئی ٹی گریجویٹس فارغ التحصیل ہوتے ہیں، اس طرح پاکستان کو دنیا کی چوتھی بڑی فری لانسر مارکیٹ کہا جا سکتا ہے۔
برآمدات میں اضافہ
وزارت آئی ٹی کے مطابق سال 2024 میں آئی ٹی برآمدات گزشتہ سال 2023 کی نسبت 42فیصد بڑھیں، اس کےعلاوہ ای روزگار، آئی ٹی پارکس اور کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم رولز کی منظوری جیسے اقدامات اٹھائے گئے۔
مثبت اقدامات کے برعکس یہ سال انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے بدترین رہا، کبھی احتجاج، کبھی فائر والز، ویب مینجمنٹ سسٹم تو کبھی وی پی این کی بلاکیج نے انڈسٹری کو متاثر کیے رکھا۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد سید کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستان کو روزانہ کی بنیاد پر ایک ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
عالمی درجہ بندی میں نمایاں کمی
دوسری جانب ورلڈ پاپولیشن ریویو نے انٹرنیٹ سپیڈ سے متعلق رپورٹ جاری کی جس کے مطابق عالمی درجہ بندی میں پاکستان کا 198 واں نمبر ہے، پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ کی اوسط ڈاؤن لوڈ سپیڈ 19.59 ایم بی پی ایس ہے جبکہ براڈ بینڈ کی اوسط ڈاؤن لوڈ سپیڈ 15.52 ایم بی پی ایس ہے۔
انٹرنیٹ سپیڈ کی درجہ بندی میں پاکستان فلسطین، بھوٹان، گھانا، عراق، ایران، لبنان، لیبیا سے بھی نیچے ہے۔
واشنگٹن ڈی سی میں قائم امریکی تنظیم ”فریڈم ہاؤس“ نے اپنی رپورٹ فریڈم آن دی نیٹ 2024 جاری کی ہے جس کے مطابق پاکستان ان دو درجن ممالک کی صف میں شامل ہے جہاں انٹرنیٹ پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔
پاکستان نے اس سکیل پر 100 میں سے 27 نمبر حاصل کئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل میڈیا پر حکومت کا خاصا کنٹرول ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق اگست کے ماہ میں پورے پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار میں 40 فیصد کی کمی واقع ہوئی، پاکستان میں سال 2024 میں بھی فائیو جی سروسز شروع نہ ہوسکیں۔
انٹرنیٹ بندش کی اہم وجوہات، سیاسی مظاہرے اور دھرنے
مختلف سیاسی جماعتوں اور گروہوں کی جانب سے مظاہروں اور دھرنوں کے دوران سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کئی بار انٹرنیٹ سروس معطل کی گئی، ملک کے بڑے شہروں، خاص طور پر اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں مظاہروں کے دوران موبائل انٹرنیٹ کی بندش کی گئی۔
سکیورٹی خدشات
قومی تقریبات، مذہبی اجتماعات اور حساس دنوں پر دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر بھی انٹرنیٹ بند کیا گیا، یوم عاشورہ اور دیگر مذہبی ایام کے دوران مخصوص علاقوں میں انٹرنیٹ معطل رہا۔
امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام
بورڈ کے امتحانات کے دوران نقل کے واقعات کو کم کرنے کے لیے مختلف شہروں میں عارضی طور پر انٹرنیٹ سروس معطل کی گئی جبکہ کسی ناخوشگوار واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلنے سے روکنے کے لیے بھی انٹرنیٹ سروس بند کی گئی۔
معیشت پر اثرات
انٹرنیٹ بندشوں کی وجہ سے آن لائن کاروبار، فری لانسنگ اور ای کامرس سیکٹر کو شدید نقصان پہنچا، سٹارٹ اپس اور چھوٹے کاروبار جو انٹرنیٹ پر انحصار کرتے ہیں ان بندشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، پاکستان کو ان بندشوں کی وجہ سے روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔
بین الاقوامی معاہدے
عالمی اداروں اور کلائنٹس کے ساتھ کام کرنے والے فری لانسرز کو بروقت کام مکمل کرنے میں مشکلات پیش آئیں تاہم انٹرنیٹ بندشوں کے دوران طلبا کو آن لائن کلاسز اور امتحانات میں دشواری کا سامنا بھی کرنا پڑا، خاص طور پر وہ طلبا متاثر ہوئے جو دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں اور تعلیمی مواد کے لیے انٹرنیٹ پر انحصار کرتے ہیں۔
عوامی زندگی پر اثرات
انٹرنیٹ بندش کے دوران عوام کو خبروں، معلومات اور رابطوں کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی نہیں مل سکی، اس نے غلط معلومات اور افواہوں کو مزید بڑھاوا دیا۔
رابطوں میں خلل
موبائل انٹرنیٹ کی معطلی کے باعث لوگ ایک دوسرے سے رابطہ قائم کرنے میں مشکلات کا شکار رہے، انٹرنیٹ بندش پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور شہریوں نے تنقید کی، اسے آزادی اظہار کے حق کی خلاف ورزی قرار دیا۔
عدالتی مقدمات
انٹرنیٹ معطلی کے خلاف کئی عدالتوں میں درخواستیں دائر کی گئیں جن میں بندشوں کو غیر آئینی قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
سد باب
ساری کہانی کا نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ سال 2024 کے دوران پاکستان میں انٹرنیٹ بندشوں نے ایک اہم مسئلے کے طور پر جنم لیا جس نے معیشت، تعلیم، اور عوامی زندگی پر منفی اثر ڈالا۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت مستقبل میں ان مسائل کے حل کے لیے زیادہ جامع اور جدید حکمت عملی اختیار کرے، حکومت کو انٹرنیٹ بندش کے فیصلوں کے بارے میں شفافیت اختیار کرنی چاہیے اور عوام کو بروقت آگاہ کرنا چاہیے، عوام میں غلط معلومات کی روک تھام کے لیے ڈیجیٹل لٹریسی کو بھی فروغ دینے کی ضرورت ہے۔