جنریٹو AI ذہن کو زنگ آلود کر رہی ہے!

Published On 08 July,2025 09:31 am

لاہور: (محمد ارشد لئیق) ایک ایسے دور میں جب مصنوعی ذہانت صرف ایک کلک کی دوری پر ہے، چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک جیسے ٹولز روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکے ہیں، ای میل لکھنے میں مدد چاہیے؟ چیٹ جی پی ٹی سے پوچھیں، ڈنر کی ترکیب چاہیے، چیٹ جی پی ٹی حاضر ہے۔ رات کے دو بجے زندگی کی حقیقتوں پر سوچ رہے ہیں تو بھی چیٹ جی پی ٹی سے ہی رجوع کیا جائے گا۔

آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کی دنیا میں چیٹ جی پی ٹی جیسی ٹیکنالوجی نے بے شمار شعبوں میں انقلاب برپا کیا ہے، تعلیم، کاروبار، طب اور روزمرہ زندگی میں یہ ایک قیمتی معاون ثابت ہو رہی ہے، لیکن جہاں سہولت ہے وہیں خدشات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر اس ٹیکنالوجی کا غیر ضروری یا مسلسل استعمال جاری رہا تو یہ انسانی ذہانت اور تخلیقی صلاحیتوں پر منفی اثر ڈال سکتی ہے، جی ہاں! چیٹ جی پی ٹی شاید آپ کے دماغ کو زنگ آلود کر رہی ہے اور اکثر ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا، آئیے اس مسئلے کو واضح کرتے ہیں اور اس سے بھی اہم بات یہ کہ چیٹ جی پی ٹی کو دانشمندی سے، نہ کہ اندھے اعتماد سے استعمال کیا جائے۔

آسانی کی قیمت ذہنی صلاحیت میں کمی
چیٹ جی پی ٹی اور جنریٹو اے آئی کے دیگر ٹولز مشکل سوالات کے آسان جوابات فوری فراہم کر دیتے ہیں، لیکن جب ہم ہر سوال کیلئے مصنوعی ذہانت پر انحصار کرنے لگتے ہیں تو خود سوچنے، سوال کرنے اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت کمزور پڑ جاتی ہے، یہ ایک طرح کی ذہنی سستی کو جنم دیتی ہے جس میں انسان محض صارف بن کر رہ جاتا ہے، تخلیق کار نہیں۔ جب ہم ہر سوال کا جواب چیٹ جی پی ٹی سے لیتے ہیں تو ہم اپنے دماغ کے مسئلہ حل کرنے کے قدرتی عمل کو روک دیتے ہیں، ہم جب تگ و دو کرنے کے بجائے تیار حل کی طرف جاتے ہیں تو ہمارا سیکھنے کا عمل اور یادداشت کمزور ہو جاتی ہے۔

تخلیقی صلاحیت دوسروں کے سپرد
کچھ لکھنا، خیالات پر غور کرنا یا مسائل کا حل نکالنا پہلے ہمارے ذہن کو نئی راہوں پر چلنے پر مجبور کرتا تھا مگر اب چند سطروں کا سوال لکھ کر ہم سب کچھ اے آئی سے کراتے ہیں، لیکن اگر ہم خود کچھ نہ بنائیں گے تو ہم آگے بڑھیں گے بھی نہیں، چیٹ جی پی ٹی کی باتیں پُراعتماد لگتی ہیں، یہی اس کا مسئلہ ہے کہ یہ غلط معلومات بھی اسی اعتماد سے پیش کرتا ہے جیسے حقائق ہوں، اگر ہم محتاط نہ ہوں تو ہم ریت پر یقین کی عمارت کھڑی کر لیتے ہیں۔

استعمال کریں، مگر غلط استعمال نہیں
چیٹ جی پی ٹی اور جنریٹو اے آئی کے دیگر ٹولز جدید دور کی ایک بڑی سہولت ہیں لیکن جیسے ہر اوزار کی افادیت اس کے استعمال کرنے والے کے ہاتھ میں ہے ویسے ہی یہ بھی ہے، پوچھنے سے پہلے رکیں، خود سے پوچھیں، کیا میں خود یہ حل نکال سکتا ہوں؟ خود کوشش کرنا یادداشت کو مضبوط کرتا ہے، تجزیاتی صلاحیت بڑھاتا ہے اور دماغ کو چاق و چوبند رکھتا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی کو سوچنے والے ساتھی کی طرح استعمال کریں، رہنما کی طرح نہیں، یہ خیالات کو پروان چڑھانے میں مدد کرے، لیکن یہ آپ کی آواز یا رائے کی جگہ نہ لے، اس کی ہر معلومات کودرست نہ سمجھیں، حقائق کی تصدیق کریں، مختلف نقطہ نظر دیکھیں اور اصل دنیا کے ذرائع سے معلومات حاصل کریں، چیٹ جی پی ٹی اور دیگر جنریٹو اے آئی ٹولز کو صرف وقت گزارنے کا ذریعہ نہ بنائیں، انہیں فعال طریقے سے استعمال کریں، ان کی مدد سے اپنی معلومات کا امتحان لیں یا بحث کی مشق کریں، اس سے دماغ متحرک رہے گا۔

خود سے کچھ تخلیق کریں
کہانی لکھیں، ریاضی کا کوئی مسئلہ حل کریں، ای میل کا مسودہ خود تیار کریں، خود اعتمادی بڑھائیں کہ آپ سوچنے کی طاقت رکھتے ہیں، آپ اب بھی مشین سے زیادہ ذہین ہیں، یاد رکھیں کہ چیٹ جی پی ٹی کی تمام معلومات درست نہیں ہوتیں، یہ ماڈل بعض اوقات ایسے بیانات بھی خود سے بنا لیتا ہے جو بظاہر درست لگتے ہیں، لیکن درحقیقت وہ حقائق پر مبنی نہیں ہوتے۔

اگر قارئین تحقیق کیے بغیر ان معلومات پر یقین کر لیں تو یہ علمی انتشار اور غلط فہمیوں کو فروغ دے سکتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ اپنی ذہنی صلاحیتوں کو ترجیح دیں، چیٹ جی پی ٹی صرف اسی وقت آپ کے دماغ کو زہریلا بناتا ہے جب آپ اسے اجازت دیتے ہیں۔

آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا چیٹ جی پی ٹی نے آپ کی زندگی کو آسان بنایا ہے یا یہ آپ کو ذہنی طور پر سست بنا رہا ہے؟

محمد ارشد لئیق سینئر صحافی ہیں اور روزنامہ دنیا کے شعبہ میگزین سے وابستہ ہیں۔