لندن: (دنیا نیوز) مودی کے ہندوتوا نظریات اور اس کے اثرات بین الاقوامی سطح پر بھی بے نقاب ہو گئے۔
برطانوی حکومت کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ انتہا پسند ہندوؤں نے 2022 کے لیسسٹر فسادات میں مرکزی کردار ادا کیا تھا، یہ فسادات اس وقت شروع ہوئے جب 200 ہندو، چہرے ڈھانپے ہوئے، ’’جے شری رام‘‘کے نعرے لگاتے ہوئے ہائی فیلڈ کے علاقے میں مارچ کرتے دکھائی دیئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق برطانوی سرکاری رپورٹ میں لیسسٹر فسادات میں ہندوتوا انتہاپسندی کو اہم وجہ قرار دیا گیا ہے۔
خبر ایجنسی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لیسسٹر فسادات کو بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے کارکنان نے ہوا دی تھی، فسادات کے فوراً بعد لیسسٹر کے میئر، سر پیٹر سولزبی نے کہا تھا کہ ہندوتوا نظریہ ان واقعات میں ایک اہم عنصر ہے۔
برطانوی سرکاری رپورٹ ثابت کرتی ہے کہ کسی بڑی پالیسی دستاویز میں ہندوتوا پر تفصیل سے بات کی گئی ہے، یہ پہلا موقع ہے جب ہندوتوا انتہاپسندی کو کسی بڑی حکومتی دستاویز میں تفصیل سے زیرِ بحث لایا گیا ہے ۔
ہندو فار ہیومن رائٹس یوکے کے ڈائریکٹر راجیو سنہا نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ ہندو انتہا پسندی برطانیہ کیلئے بڑا خطرہ ہے، ہمیں امید ہے کہ افشا رپورٹ ہندو قوم پرستی سے نمٹنے کے لیے مزید بنیادیں فراہم کرے گی۔
خبر ایجنسی کے مطابق انتہا پسند جماعت آر ایس ایس بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ قریبی تعلق رکھتی ہے اور اس کی طاقت میں اضافے کا سبب بھی ہے، برطانوی ہوم آفس کی رپورٹ میں انسدادِ انتہا پسندی کے کام کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی سفارش کی گئی ہے تاکہ ہندوتوا انتہا پسندی کے بڑھتے رجحان کی روک تھام کی جائے۔