رافیل سکینڈل: ڈسالٹ سی ای او کا انٹرویو جھوٹا اور گمراہ کن ہے، کانگریس رہنما

Published On 14 May,2025 10:07 am

نئی دہلی: (دنیا نیوز) رافیل جنگی طیاروں کے معاہدے پر جاری تنازع ایک بار پھر زور پکڑ گیا ہے، جب کانگریس رہنماؤں نے ڈسالٹ کمپنی کے سی ای او ایرک ٹراپئر کے حالیہ انٹرویو کو مسترد کرتے ہوئے بی جے پی حکومت پر سخت تنقید کی۔

کانگریس کے سینئر لیڈر رندیپ سنگھ سرجیوالا نے کہا ہے کہ ڈکٹیشن پر مبنی انٹرویوز اور جھوٹی باتیں رافیل سکینڈل کو نہیں دبا سکتیں، قوم کو تبدیل شدہ وضاحت نہیں بلکہ منصفانہ تحقیقات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کا پہلا اصول یہ ہے کہ فائدہ اٹھانے والے اور شریک ملزم کے بیانات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی، اور دوسرا اصول یہ ہے کہ ملزم اپنے ہی کیس میں جج نہیں بن سکتا۔

رندیپ سنگھ سرجیوالا نے بی جے پی حکومت اور ڈسالٹ ایوی ایشن کے درمیان مبینہ ملی بھگت کو طے شدہ میچ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی اور ایرک ٹراپئر کے پی آر اسٹنٹس کرپشن پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔

اس معاملے پر کانگریس کے ایک اور رہنما سنجے نروپم نے بھی سخت ردعمل دیا۔

سنجے نروپم کا کہنا تھا کہ رافیل ڈیل میں تقریباً 41 ہزار کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی ہے، اور آج تک رافیل طیاروں کی اصل قیمت عوام کو نہیں بتائی گئی، اس آفیشل ڈیل میں وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھی انیل امبانی کو خاص ترجیح دی گئی اور فائدہ پہنچایا گیا۔

نروپم نے مزید کہا کہ مودی سرکار نے دعویٰ کیا کہ فرانس نے انیل امبانی کو ڈیل میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی، جبکہ فرانس کی حکومت نے خود کہا کہ یہ دباؤ بھارتی حکومت کی جانب سے آیا تھا۔

انہوں نے ڈسالٹ کمپنی کے اندرونی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک جونیئر افسر نے سینئر افسر کو بتایا تھا کہ اگر انیل امبانی کو ڈیل میں شامل نہ کیا گیا تو معاہدہ حاصل نہیں ہو سکے گا۔

رافیل ڈیل پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طویل عرصے سے تنازع جاری ہے اور کانگریس کی جانب سے ایک بار پھر تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑتا دکھائی دے رہا ہے۔