مسلمانوں کے گھروں کی مسماری کیخلاف بھارتی ہندو بھی بول اٹھے

Published On 26 May,2025 09:56 am

نئی دہلی: (دنیا نیوز) بھارتی مسلمانوں کے گھروں کی مسماری کے خلاف بھارتی ہندو بھی بول اٹھے اور انہوں نے مودی سرکار کی ہندوتوا انتہا پسندانہ پالیسی پر شدید الفاظ سے تنقید کی ہے۔

پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کے خلاف شروع کی گئی ریاستی کارروائیوں پر بھارت میں غیر معمولی ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق مودی حکومت نے واقعے کا جھوٹا الزام لگا کر نہ صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا بلکہ ان کے گھروں کی مسماری اور جبری گرفتاریوں کے ذریعے اپنی انتقامی سیاست کو ہوا دی۔

اس ظالمانہ روش پر اب خود بھارتی ہندو بھی آواز بلند کر رہے ہیں، بھارت میں مسلمانوں کو دہشتگرد قرار دے کر ان پر ریاستی جبر کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ان کے گھر گرا کر انہیں جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔

پہلگام واقعے کے بعد بھارتی ریاستی اداروں نے بغیر کسی پیشگی نوٹس کے مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا اور سیکڑوں افراد کو کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار چھوڑ دیا، اس غیر انسانی سلوک پر مختلف بھارتی ہندوؤں نے بھی کھل کر تنقید کی ہے۔

بھارتی خاتون سنیتا سنگھ اور دیگر مقامی افراد نے مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

ایک شہری نے کہا کہ مودی سرکار خود دہشتگرد ہے، مسلمان بہت اچھے ہیں، ان کو ویسے ہی دہشتگرد بنایا جا رہا ہے، ایک اور بھارتی شہری کا کہنا تھا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، مشکل وقت میں ہماری مدد کی، آج ان کو دہشتگرد کہا جا رہا ہے۔

بھارتی شہریوں کا مزید کہنا تھا کہ مودی حکومت نے نہ صرف مسلمانوں کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے بلکہ انہیں کوئی قانونی مہلت دیئے بغیر ان کو بے گھر کر دیا، ہم مسلمانوں کے گھروں میں آتے جاتے تھے، یہ نفرت صرف مودی سرکار نے پھیلائی ہے۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کے خلاف کی گئی یہ کارروائیاں دراصل مودی سرکار کی سوچی سمجھی منصوبہ بند انتقامی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں، مسلمانوں کو دہشتگرد قرار دینا مودی حکومت کی سیاسی بقا اور ناکامیوں سے عوام کی توجہ ہٹانے کا ہتھکنڈا بن چکا ہے۔

ماہرین نے واضح کیا ہے کہ یہ طرز عمل نہ صرف بھارت کے سیکولر تشخص کے خلاف ہے بلکہ ملک کے اندر فرقہ واریت کو مزید ہوا دے رہا ہے، جس کے خطرناک نتائج بھارت کو مستقبل میں بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔