تہران: (ویب ڈیسک) ایران پر امریکی حملہ کے بعد آبنائے ہرمز میں دو سپر آئل ٹینکر جہازوں نے اپنا راستہ بدل لیا ہے۔
ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے اور ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے آبنائے ہرمز کی بندش کی منظوری کے بعد خلیج میں داخلے کی واحد سمندری گزرگاہ کے مستقبل کے حوالے سے عالمی خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکی جریدے بلومبرگ کے مطابق امریکا کے ایران پر فضائی حملوں کے بعد خطے میں تنازع کے بڑھنے کے خطرے کے پیش نظر دو سپر ٹینکرز کوس وِزڈم لیک اور ساؤتھ لوئیلٹی نے آبنائے ہرمز میں اپنا راستہ بدل لیا ہے، دونوں ٹینکرز تقریباً 20 لاکھ بیرل خام تیل لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ٹریکنگ ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں خالی جہاز آبنائے میں داخل ہوئے تھے لیکن پھر اچانک اپنا راستہ بدل لیا۔
بلومبرگ نے لکھا کہ ان آئل ٹینکرز کا مڑنا راستوں کی تبدیلی کی ابتدائی علامت ہے، جہازوں کے مالکان اور تاجر اس بات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کہ آیا مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی تجارتی نقل و حرکت اور رسد کو متاثر کرے گی۔
ایران اس سے قبل بھی آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی دھمکی دے چکا ہے، جو خلیج میں داخلے کا واحد سمندری راستہ ہے۔
امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق دنیا میں استعمال ہونے والے تیل کا تقریباً 20 فیصد اسی آبنائے سے گزرتا ہے، جسے ایجنسی نے دنیا کی سب سے اہم تیل راہداری قرار دیا ہے۔