بھارت سندھ طاس معاہدے پر عمل کرے یا جنگ کیلئے تیار رہے: بلاول بھٹو زرداری

Published On 23 June,2025 11:33 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے پر عمل کرے یا جنگ کیلئے تیار رہے، پانی پر جنگ لڑنا پڑی تو اگلی جنگ بھی جیتیں گے، ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بھارت نے پہلگام دہشت گردی کے واقعہ کے بعد سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا کہا، پانی روکنے کی دھمکی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اگر پانی روکا گیا تو ہمیں جنگ لڑنا پڑے گی، ہم جانتے ہیں ہماری افواج، ایئرفورس بالکل تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب بھارت کے پاس دو ہی آپشنز ہیں، سندھ طاس معاہدہ مان لے، اگر خلاف ورزی کرے گا تو تمام 6 دریا پاکستان کے ہوں گے، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی مودی کے حق میں بہتر ہوسکتی ہے، لیکن معاہدے پر عملدرآمد پاکستان اور بھارتی عوام کیلئے اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی کوشش تھی کہ پاکستان کو باقاعدہ دہشت گرد ریاست ڈکلیئر کرایا جائے، بھارت نے کوشش کی پاکستان کو آئی ایم ایف کا پیکج نہ ملے، ہر محاذ پر پاکستان جیتا اور بھارت ہارا، ہم نے اقوام متحدہ کے فورم پر اپنا مؤقف پیش کیا، پاکستان کی وزارت خارجہ اور سفیروں کو سلام پیش کرنا چاہتا ہوں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ بھارت کی پوری کوشش تھی جنگ کے نتیجے میں پاکستان کو وائٹ سے دوبارہ گرے لسٹ میں ڈالا جائے لیکن اس میدان میں بھی دشمن کو شکست ہوئی،آدھی سے زیادہ دہشت گرد کارروائیوں میں بھارت کا ہاتھ ہوتا ہے، یہ مودی کا فیصلہ ہوسکتا ہے کہ اپنا مستقبل ان دہشت گردوں کے ہاتھوں میں چھوڑ دیا، ہم دہشت گردوں کے خلاف اپنے ساتھ ساتھ بھارتی عوام کا بھی مقدمہ لڑسکتے ہیں، خطے کیلئے ضروری ہے کہ دونوں ممالک کے دوران امن قائم کیا جائے۔

’پہلے غزہ، لبنان اور اب ایران، ہم نہ بولے تو ہمارے لئے بولنے والا کوئی نہیں ہوگا‘

مشرقی وسطی میں بڑھتی کشیدگی پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ امریکا کے ایران پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، اسرائیل نے جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا، الزام لگایا گیا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے قریب ہے، ایران پر کئی سال سے جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران میں لیڈر شپ اور صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا، ایران کی جوہری تنصیبات پر مہنگا ترین حملہ کیا گیا، ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے خطے کے عوام کی زندگیوں کو داؤ پر لگایا گیا، ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے سے تابکاری پھیلتی تو پاکستان بھی متاثر ہوتا، ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، سلامتی کونسل میں بھی امریکا کے ایران پر حملے کی مذمت کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل امریکی عوام کو جنگ میں دھکیل رہا ہے، امریکی عوام اس جنگ کی حمایت نہیں کر رہے، پہلے وہ لبنان آئے، یمن آئے اور اب ایران آگئے، اگر ہم اب نہ بولے تو جب وہ ہم پر آئیں گے تو کوئی بولنے والا نہیں ہوگا، اسرائیل کی رجیم کو روکنا ہوگا، ایران اسرائیل جنگ کا تدبر اور تحمل کے ساتھ حل نکالا جائے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے خطے میں بھی ایک نیتن یاہو کی سستی کاپی موجود ہے، ہم نے نیتن یاہو کی سستی کاپی کو جنگ، سفارتکاری، بیانیہ کے میدان میں ہرایا، ہم جس جس ملک میں گئے پاکستان کا بیانیہ پیش کیا، ہم جہاں جہاں گئے پیچھے پیچھے نیتن یاہو کی سستی کاپی کے بھی نمائندے پہنچے، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو فوجی اور سفارتی سطح پر کامیابی عطاء کی۔

سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے مسئلہ کشمیر پر اپنا واضح مؤقف پیش کیا، پی ٹی آئی دور میں بھی بھارت کی جانب سے جارحیت کا مظاہرہ کیا گیا، بانی پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں کہا کیا کروں بھارت کے ساتھ جنگ چھیڑ دوں، اس بار پاکستان ڈرا نہیں اورجھکا نہیں، ہم نے بھارت کے ساتھ جنگ کی اور وہ جیتے بھی، ہم نے بھارت کے 6 جہاز گرائے۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ کشمیر ماضی میں اندرونی معاملہ بن چکا تھا لیکن اب بین الاقوامی معاملہ ہے، بھارت کے پرانے الفاظ تھے کہ کشمیر ہمارا اندرونی مسئلہ ہے لیکن اب وہ پیچھے ہٹ چکا ہے، امید کرتا ہوں ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، ہم کشمیر کے عوام کو انصاف دلوائیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ فیلڈمارشل سید عاصم منیر کو امریکا میں دعوت دی گئی، صدر ٹرمپ نے خود فیلڈ مارشل عاصم منیر کو دعوت دی، آپ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لنچ کے بعد کے بیانات خود سن سکتے ہیں۔

’بلاول بھٹو کا وفاقی بجٹ کی حمایت کا اعلان‘

وفاقی بجٹ پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ حکومت کے وفاقی بجٹ کی حمایت کرتا ہوں، پاکستان کو جنگ کی تیاری کرنا ہے اس لئے دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے، مہنگائی میں اضافہ نہیں ہو رہا، بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے تاریخی ریلیف دیا گیا، اتنا بڑا فیصلہ لینے پر وزیراعظم اور وزیر خزانہ کا مشکور ہوں، حکومت نے تنخواہ میں 10 اور پنشنز میں 7 فیصد اضافہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کو پی ایس ڈی پی میں ان کا حق دلوایا جائے، وزیراعظم نے وعدہ کیا اگلے بجٹ کیلئے ہمارے ساتھ پہلے بیٹھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہیں، وفاقی حکومت دونوں صوبوں کی حکومتوں کی خاص مدد کرے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے عوام دہشت گرد ی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، بجٹ میں دونوں صوبوں کیلئے اس طرح سے سپورٹ نہیں کی گئی جیسی ہم چاہ رہے تھے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، ہماری پالیسیاں ہی ریڑھ کی ہڈی کو توڑ رہی ہیں، زراعت میں غیرمعمولی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف کے کندھوں کو استعمال کر کے تمام صوبائی حکومتوں کو مجبور کیا گیا، زرعی ٹیکس میں بہت جلد بڑا اضافہ کیا گیا، کسان جائیں تو کہاں جائیں؟ اس وقت نقصان ہمیں اپنی پالیسیز کے نتیجے میں ہوا، ہمارا میڈیم اور لانگ ٹرم نقصان ہو رہا ہے جس کیلئے دوبارہ ریویو کرنا پڑے گا۔

’ملک میں ایگریکلچر ایمرجنسی ڈکلیئر کی جائے‘

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ ہم نے کسانوں کو جواب دینا ہے، اس وقت کسانوں کا معاشی قتل ہو رہا ہے، اس وقت ایگریکلچر ایمرجنسی ڈکلیئر کی جائے، معیشت کو بچانے کیلئے کسانوں کو مل کر ریلیف دینا ہوگا، پاکستان کے ٹیکس کا پیسہ استعمال کر کے پھر ہم یوکرین سے فصلیں خریدتے ہیں، حکومت اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے سولر پر تقریباً 20 فیصد ٹیکس لگانا تھا، پیپلزپارٹی کے نمائندوں کے بہت سخت اعتراضات تھے، جن علاقوں سے ہم منتخب ہو کر آئے وہاں 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہے، لوگ مجبوراً سولر کا استعمال کرتے ہیں، حکومت کی جانب سے سولر پر لگائے ٹیکس کو 10 فیصد کیا گیا ہے۔

سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم پی ٹی آئی اراکین سے زراعت پر بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں قیدی کو رہا کرو، ہم کہتے ہیں دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہے وہ کہتے ہیں قیدی کو رہا کرو، ہم کہتے ہیں بھارت سے جنگ لڑنی ہے وہ کہتے ہیں قیدی کو رہا کرو، آپ کے ورکرز کا یہ مطالبہ ہوگا لیکن باقیوں کو یہ مطالبہ نہیں، میری اپیل ہے پی ٹی آئی اراکین عوام کے مسائل کو بھی اٹھائیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں پاکستان کا کیس مضبوط کیا جائے، کمزورنہیں، پاکستان میں ایسا کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے جس سے بھارت کو کوئی پیغام جائے، بھارت یہ اشارے دے رہا ہے کہ وہ بھی کوئی نہر نکالے گا یا ڈیم بنائے گا۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ ہم ویسے ہی پانی کی قلت کا شکار ہیں، ہمیں فلڈ ایری گیشن سے سمارٹ ایری گیشن کی جانب بڑھنا ہوگا، دنیا میں پانی کی اتنی قدر ہوتی ہے کہ ایک ایک قطرے کو گنا جاتا ہے، ہم سمارٹ ایری گیشن کے ذریعے پانی کو چولستان اورتھر کے علاقوں تک پہنچا سکتے ہیں۔