نیویارک: (دنیا نیوز) اقوام متحدہ سمیت کئی بین الاقوامی اداروں کی جانب سے بھارت کے موقف کو مکمل طور پر تسلیم نہ کئے جانے پر بین الاقوامی سطح پر خالصتان تحریک کو کچلنے کی تمام بھارتی کوششیں ناکام ہوگئیں۔
بھارت کی ناکام سفارتکاری کا بڑا ثبوت امریکی صدر ٹرمپ کا گرپتونت سنگھ کو خط ہے اور یہ خط بھارت کی سفارتی حکمت عملی کی ناکامی اور خالصتان تحریک کی عالمی بازگشت کا ثبوت بن چکا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے خالصتان کی حامی تنظیم سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو خط لکھ دیا، جس نے بین الاقوامی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، گرپتونت سنگھ پنوں کو بھارتی حکومت 2020ء میں دہشت گرد قرار دے چکی ہے، تاہم امریکی صدر کی جانب سے موصول خط کو خالصتان تحریک کے لئے خاص اہمیت اختیار کر گیا۔
خط میں امریکی صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ’’میں اپنے شہریوں، اپنی قوم اور اپنی اقدار کو سب سے پہلے رکھتا ہوں، جب امریکا محفوظ ہوگا، تب ہی دنیا بھی محفوظ ہوگی، میں اپنے شہریوں کے حقوق اور سلامتی کیلئے لڑنا کبھی نہیں چھوڑوں گا۔‘‘
— Gurpatwant Singh Pannun (@SFJGenCounsel) July 28, 2025
صدر ٹرمپ کا خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 17 اگست کو واشنگٹن میں خالصتان تحریک کا ریفرنڈم ہونا ہے اور ریفرنڈم سے چند ہفتے قبل صدر کا یہ خط نہ صرف سیاسی بلکہ سفارتی حلقوں میں بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خط میں تجارت، ٹیرف، دفاعی اخراجات اور امریکی اقدار پر مبنی پالیسیوں پر زور دیا گیا ہے، انہوں نے خط میں مزید لکھا ہے کہ ’’بطور صدر، وہ ان اقدار کے تحفظ کے لئے پرعزم ہیں جو ہمیں امریکی بناتی ہیں۔‘‘
خط کے مندرجات میں امریکا کی خارجہ پالیسی، فوجی تیاری اور عالمی امداد سے متعلق فیصلے بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر اب تک 27 بار پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا دعویٰ کر کے مودی سرکار کے سینے پر مونگ دل چکے ہیں۔