لاہور: ( روزنامہ دنیا) ایران پر امریکی پابندیوں اور دنیا میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک اور روس کی جانب سے تیل کی پیداوار بڑھانے میں عدم دلچسپی کے باعث خام تیل کی قیمت چار سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
منگل کو 1121 جی ایم ٹی پر برینٹ کروڈ کی قیمت 61 سینٹ اضافے کے بعد 81.81 ڈالر فی بیرل سے 82.20 ڈالر تک پہنچ گئی جو کہ نومبر 2014 کے بعد سب سے زیادہ قیمت ہے۔ تیل کی قیمتوں میں لگاتار پانچویں بار اضافہ ہوا ہے ۔ اس سے قبل ایسا 2007 میں ہوا تھا جب فی بیرل قیمت 147.50 ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی تھی۔ یو ایس کروڈ کی قیمت 30 سینٹ اضافے کے بعد 72.38 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے جو کہ وسط جولائی کے بعد سے اس کی بلند ترین قیمت کے قریب ہے۔ امریکہ چار نومبر سے پابندیوں کے ساتھ ایران کی تیل کی برآمدات کو نشانہ بنانے جا رہا ہے۔ واشنگٹن دنیا بھر میں حکومتوں اور کمپنیوں پر دباؤ بڑھائے گا کہ وہ ایران سے تیل نہ خریدیں۔
فرینچ بینک بی این پی پیریبس کے گلوبل کوموڈیٹی مارکیٹ سٹریٹجی کے سربراہ ہیری چلنگیورین نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا ’ایران کی برآمدات میں خاصی کمی آئے گی اور پیداوار بڑھانے میں اوپیک کی عدم دلچسپی کے بعد مارکیٹ تیل کی سپلائی کے خلا کو پر کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔‘ میڈرڈ میں اوپیک کے سیکرٹری جنرل محمد بارکندو نے کہا کہ اوپیک اور اس کے شراکت داروں جن میں روس بھی شامل ہے، کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایک بحران سے دوسرے بحران میں نہ جانے کو یقینی بنانے کے لیے تعاون کریں۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کی پیش گوئی کے مطابق رواں سال تیل کی طلب 1.4 ملین بیرل فی یوم ہے اور آئندہ سال 2019 میں یہ طلب بڑھ کر 1.5 ملین بیرل فی یوم ہو جائے گی۔ ایجنسی نے اپنی حالیہ رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ مارکیٹ محدود ہوتی جا رہی ہے۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوپیک اور روس سے تیل کی سپلائی بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ایرانی برآمدات میں ممکنہ کمی سے نمٹا جا سکے۔ ایران اوپیک میں تیل پیدا کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔اوپیک اور روس نے تاحال ایسے مطالبات کو قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔
’اوپیک پلس‘ کہلائے جانے والے گروپ جس میں روس، اومان اور قزاقستان شامل ہیں کے درمیان خام تیل کی پیداوار میں ممکنہ اضافے کے بارے میں بات چیت کرنے کے لیے اختتام ہفتہ پر ملاقات ہوئی، لیکن شرکا اس نتیجے پر پہنچے کے اس گروپ کو فی الحال جلدی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔