سعودی عرب میں کان کنی کی صنعت سے 2030ء تک دو لاکھ 19 ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی اور مملکت کی مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) میں 240 ارب ریال (64 ارب ڈالر) کا اضافہ ہوگا۔
سعودی عرب کے صنعت اور معدنی وسائل کے کان کنی سے متعلق امور کے نائب وزیر خالد بن صالح المدیفر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انھیں کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے سعودی حکومت کے اقدامات پر فخر ہے۔
انھوں نے بتایا ہے کہ صنعتوں اور معدنی وسائل کی وزارت معدنی لائسنسوں کے حامل سرمایہ کاروں کی معاونت پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔وزارت نے 2019ء کے مالی سال کے مالیاتی کلیموں کی وصولی دو ماہ کے لیے مؤخر کردی ہے تاکہ سرمایہ کاروں کو رقوم کی فراہمی میں مدد مل سکے اور کان کنی کا شعبہ مستحکم رہے۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب میں کان کنی کا شعبہ اب بھی اقتصادی شرح نمو کا بڑا ذریعہ ہے۔
خالد بن صالح نے کہا کہ سعودی عرب کان کنی پر ایک مربع کلومیٹر رقبہ پرعالمی سطح پر اخراجات کے مقابلے میں ایک چوتھائی سے بھی کم خرچ کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کان کنی کے شعبہ کو مسلسل ترقی دی جارہی ہے اور اس سے یہ پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل کی صنعتوں کے بعد سعودی معیشت کا تیسرا بڑا ستون بن جائے گا۔
صنعت اور معدنی وسائل کی وزارت سعودی عرب کا نسبتاً نیا حکومتی ادارہ ہے۔سعودی عرب نے گذشتہ سال ستمبر میں توانائی ، صنعتوں اور معدنی وسائل کی وزارت کو دو وزارتوں میں تقسیم کردیا تھا اور یکم جنوری 2020ء کو صنعت اور معدنی وسائل کی الگ سے ایک مکمل نئی وزارت قائم کی تھی۔