واشنگٹن، لندن، دبئی (رائٹرز) سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل کی قیمت کی جنگ امریکا کی مداخلت سے اُس وقت ختم ہوئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو ٹیلی فون کال کے ذریعے دھمکی دی کہ اگر سعودی عرب نے تیل کی پیداوار (اور رسد) نہ گھٹائی تو امریکا سعودی سرزمین سے تمام فوجی، میزائل اور وار مشین ہٹا لے گا۔
صدر ٹرمپ نے 2 اپریل کو سعودی ولی عہد کو کال کر کے دھمکی آمیز لب و لہجہ اختیار کیا تو وہ حیران رہ گئے اور مزید رازداری سے بات کرنے کے لیے اپنے تمام معاونین کو کمرے سے نکال دیا۔
واضح رہے کہ اس کال سے دو ہفتے قبل امریکا کے ری پبلکن سینیٹرز کیون کریمر اور ڈٰن سلیون نے کانگریس میں ایک قانون کا مسودہ پیش کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر سعودی عرب نے تیل کی پیداوار نہ گھٹائی تو امریکی قیادت سعودی عرب کے دفاع کی ذمہ داری سے ہاتھ کھینچ لے گی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں ملکوں کی اسٹریٹجک پارٹنر شپ ساڑھے سات عشروں پر محیط ہے ۔ اس فون کال کے ٹھیک دس دن بعد 12 اپریل کو سعودی عرب اور تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے دیگر ارکان نے تیل کی پیداوار میں 97 لاکھ بیرل یومیہ کٹوتی کا اعلان کیا۔ یہ یومیہ عالمی کھپت کا 10 فیصد ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم اپنی (تیل کی) صنعت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور آپ اُسے برباد کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی کوکھ سے جنم لینے والے لاک ڈاؤن کے نتیجے میں پوری دنیا میں پیداواری اور تجارتی سرگرمیاں ہی نہیں بلکہ غیر تجارتی یا غیر معاشی سرگرمیاں بھی رکی ہوئی ہیں۔ اس کے نتیجے میں تیل کی کھپت بہت گھٹ گئی ہے ۔ رسد بڑھ جانے سے تیل کی قیمت گرتی چلی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ ہفتے تیل کی قیمت صفر سے بھی نیچے چلی گئی۔ ایسا بھی ہوا کہ خریداروں نے ڈلیوری لینے سے گریز کرتے ہوئے بیچنے والوں کو تیل کی ذخیرہ کاری کے لیے بھی ادائیگی کی۔ جب ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے محمد بن سلمان کو دو ٹوک الفاظ میں دھمکایا تھا یا الٹی میٹم دیا تھا؟ تو انہوں نے کہا کہ مجھے ایسا کرنے کی کچھ خاص ضرورت ہی نہیں پڑی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل کی قیمت کے حوالے سے جنگ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ ایسے میں کوئی ڈیل یقینی بنانے کے لیے مداخلت ضروری تھی۔
سعودی عرب نے ولی عہد محمد بن سلمان کو دھمکائے جانے سے متعلق خبر پر کوئی باضابطہ ردعمل ظاہر کرنے سے گریز کیا ہے ۔ تیل کی پیداوار میں کٹوتی کی ڈٰیل ممکن بنانے میں سعودی عرب اور روس کے علاوہ تیل پیدا اور برآمد کرنے والے 23 چھوٹے بڑے ممالک نے بھی کلیدی کردار ادا کیا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل کی قیمت کے معاملے پر شدید نوعیت کی رسّا کشی کے باعث عالمی منڈی میں تیل کی قیمت گرتی جا رہی تھی اور اس حوالے سے امریکی کانگریس میں اشتعال بڑھتا جا رہا تھا۔