اسلام آباد: (دنیا نیوز) کورونا وائرس کے باعث سعودی عرب میں تیس پاکستانی جاں بحق جبکہ 150 کورونا وبا سے متاثر ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے زیر صدارت سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے ٹاؤن ہال اجلاس ہوا جس میں سپیشل سیکرٹری خارجہ معظم علی خان اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران بھی شریک ہوئے۔ سعودی عرب میں تعینات پاکستانی سفیر راجہ علی اعجاز اور پاکستانی سفارتخانے کے افسران بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک تھے۔
سعودی عرب میں پاکستانی سفیر راجہ علی اعجاز نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو کورونا وبا کے تناظر میں سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی کی صورت حال پر تفصیلی بریفنگ دی۔
راجہ علی اعجاز نے بتایا کہ سعودی عرب میں 150 پاکستانی کورونا وبا سے متاثر ہوئے جبکہ 30 لقمہ اجل بنے۔ سعودی حکومت کورونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے لاک ڈاؤن سمیت مختلف اقدامات اٹھا رہی ہے اور بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 209 سے زیادہ ممالک اور ریاستیں کورونا وبا کا نشانہ بن چکے ہیں۔ دنیا بھر میں 38 لاکھ کے قریب لوگ وبا کا شکار ہو چکے ہیں۔ 22000 لوگ پاکستان میں اس وبا کا شکار ہونے ہیں اور 500 کے قریب اموات ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اموات کی شرح ہمارے ہاں زیادہ نہیں ہے۔ اندازہ ہے کہ مئی کے آخر اور جون کے شروع میں اس وبا کا نقطہ ء عروج ہو گا اور ہم اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے لائحہ عمل مرتب کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے طبی سہولیات کی فراہمی اور دیگر ممالک کے شہریوں کو زبردستی واپس نہ بھجوانے کا فیصلہ خوش آئند ہے جس پر میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور میں وزیر خارجہ سعودی عرب کو بذریعہ خط بھی شکریہ ادا کروں گا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ روزانہ 9 سے گیارہ بجے تک این سی سی کا اجلاس ہوتا ہے جس میں پاکستان کی صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ ہمارا مقصد ہے کہ تمام فیصلے قومی اتفاق رائے سے کیے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں کو آراء دینے کا حق ہے ہم آراء کو اہمیت دیتے ہیں۔ ہم نے قومی اسمبلی کا اجلاس بھی بلایا ہے جس میں کووڈ 19 کے حوالے سے اظہار خیال کیا جائے گا۔ ہمارے دو مقاصد ہیں ایک تو اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنا ہے اور دوسرا یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کسی کو اندازہ نہیں کہ یہ وبا کتنا عرصہ چلے گی صورت حال ابھی تبدیل ہو رہی ہے، ان حالات میں پاکستان جیسا ملک مسلسل لاک ڈاؤن نہیں رکھ سکتا۔ اگر ایسا ہوا تو ہزاروں لوگ بے روزگار ہو سکتے ہیں، دیہاڑی دار لوگ کثیر تعداد میں وبا سے بے روزگار ہو سکتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہماری برآمدات بہت حد تک کم ہو چکی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر ہم ڈیٹ ریلیف کے حصول کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ہر مشکل وقت میں دل کھول کر تعاون کیا ہے۔ آج پوری دنیا وبا سے متاثر ہے اور کمیونٹی خود متاثر ہونے کے باوجود وزیر اعظم کے ریلیف فنڈ میں رقوم جمع کروا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب سے 30 ہزار لوگ وطن واپس آنے کے منتظر ہیں ہم انہیں پاکستان جلد لائیں گے، کیونکہ ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے ہمیں پاکستان آنیوالے ہر پاکستانی کی کرونا ٹسٹنگ کرنا ہو گی اسی حساب سے ہمیں کوارنٹائین سہولیات کو بھی دیکھنا ہے لیکن انشاءاللہ ہم جلد انہیں وطن واپس لانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے غریب اور نادار طبقے کی مالی معاونت کیلئے سیاست سے بالا تر ہو کر 144 ارب روپے احساس پروگرام کے ذریعے تقسیم کیا جا رہے ہیں۔ وہ لوگ جو کورونا وبا کی وجہ سے بیروزگار ہوئے ہیں ان کی مالی معاونت کیلئے بھی ایک جامع منصوبہ متعارف کروایا گیا ہے۔ آج ہم نے تعمیراتی سیکٹر کے فیز 2 کا آغاز کیا ہے۔ کورونا وبا کے دوران ،پاکستان سمیت دنیا بھر میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کا کردار قابل تحسین ہے۔