اسلام آباد: (دنیا نیوز) حکومت نے وفاقی بجٹ میں سگریٹ اور سگار پر ٹیکس 65 سے بڑھا کر 100 فیصد کرنے کا اعلان کر دیا، انرجی ڈرنکس اور دیگر مشروبات بھی مہنگے ہونگے۔ آٹو رکشہ، موٹر سائیکل رکشہ اور دو سو سی سی تک کی موٹرسائیکلوں پر ایڈوانس ٹیکس ختم کر دیا گیا۔ سیمنٹ، سٹیل منصوعات، کپڑے اور جوتے سستے ہوں گے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق صنعتی پیداوار بڑھانے کے لیے صفر فیصد کسٹم ڈیوٹی والی اشیاء پر اضافی کسٹم ڈیوٹی ختم کر دی گئی۔ 40 مختلف صنعتی خام مال کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی کر دی گئی۔ 90 مختلف صنعتی اشیاء کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی 11 فیصد سے کم کر کے 3 اور صفر فیصد کر دی گئی۔
ہاٹ رولڈ کوائلز کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی ساڑھے 12 فیصد سے کم کر کے 6 جبکہ مختلف سٹیل مصنوعات کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی ساڑھے 17 فیصد سے کم کر کے 11 فی صد کر دی گئی۔ سمگلڈ ہونے والی اشیاء کی قانونی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کر دی گئی۔
بجٹ دستاویزات میں کووڈ 19 سے متعلق 61 مصنوعات پر سے ڈیوٹیز ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ خوردونی تیل کی درآمد پر 2 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ریٹیلز کے لیے خریداری کے وقت قومی شناختی کارڈ کی شرط 50 ہزار سے بڑھا کر 1 لاکھ روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ایف بی آر کے پوائنٹ آف سیلز سسٹم سے منسلک ریٹیلز پر سے سیلز ٹیکس 14 فیصد سے کم کر کے 12 فی صد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ود ہولڈنگ سٹیٹمنٹ ماہانہ جمع کرانے کے بجائے سہ ماہی جمع کرانی کی تجویز دی گئی ہے۔ بجٹ میں سگریٹ اور سگار پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 65 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ تعمیراتی شعبے کو صنعت کا درجہ دیا گیا۔ بلڈرز کو ود ہولڈنگ ٹیکس میں چھوٹ دی گئی تاکہ عوام کو سستے گھر میسر ہوسکے۔
اس کے علاوہ کسی بھی بلڈر سے اس کی آمدنی کا ذریعہ نہیں پوچھا جائے گا۔ سستی رہائشوں کی تعمیر پر 90 فیصد ٹیکس ختم کر دیا گیا جبکہ خاندان کے لئے ایک گھر پر کپیٹل گین ٹیکس کو ختم کر دیا گیا۔ سیمنٹ کی پیداوار پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 2 روپے فی کلو سے کم کر کے 1 روپے 75 پیسے فی کلو کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق شادی ہالز، فنکشنز، کیبل آپریٹرز، ڈیلرز اور کمشنا ایجنٹس، تمباکو اور انشورنس پریمیم پر ایڈوانس ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔ مقامی موبائل مینو فیکچرنگ پر ٹیکس چھوٹ، پنشن، کیبل، بچوں کی سکول فیس سمیت 10 ودہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیئے گئے ہیں۔
فیکٹری مالکان کو ضائع شدہ مال پر ٹیکس چھوٹ جبکہ بچوں کے دودھ اور غذائیت پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔ خوردنی تیل اور گھی پر 2 فیصد ڈیوٹی کی چھوٹ 30 ستمبر تک برقرار رہے گی۔ انرجی ڈرنکس اور ڈبل کیبن پک اپ گاڑیوں پر کسٹم ڈیوٹی بڑھا دی گئی ہے۔
مقامی صنعت کے لیے خام فولاد، پینٹ، وارنش خام مال اور امپورٹڈ ایل ای ڈی بلب سستے کر دیئے گئے ہیں۔ چھوٹے کارخانے کمرشل امپورٹر کے ریٹ پر سامان منگوا سکتے ہیں۔