سیاسی صورتحال کے معیشت پر منحوس سائے، ڈالر مسلسل تگڑا، مہنگائی میں اضافہ

Published On 06 April,2022 09:27 am

لاہور: (دنیا نیوز) ملک کی سیاسی صورتحال کے منحوس سائے ملکی معیشت پر گہرے ہونے لگے۔ تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد ڈالر مسلسل تگڑا اور روپیہ کمزور پڑ رہا ہے۔ حصص بازار میں بھی سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے جبکہ مہنگائی بھی چپکے چپکے اپنے پر پھیلا رہی ہے۔

ڈالر کی اونچی اڑان سے روپیہ ہلکان ہو گیا، سٹاک ایکسچینج گراوٹ کا شکار ہے، ملکی سیاسی صورتحال کے کالے بادل معیشت پر چھانے لگے۔ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد غیر یقینی صورتحال نے سرمایہ کاروں کو پریشان کر دیا۔ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے پہلے پاکستان میں ڈالر کی قیمت 178 روپے 13 پیسے تھی مگر اسمبلی میں تحریک آنے کے بعد روپیہ مسلسل اپنی قدر کھو رہا ہے۔

ان اٹھائیس دنوں میں پاکستانی کرنسی سات روپے نو پیسے تک گر چکی ہے، کاروباری ہفتے کے پہلے روز انٹربینک میں ڈالر مزید ایک روپیہ 14 پیسے اضافے سے تاریخ کی بلند ترین سطح 185 روپے 14 پیسے پر بند ہوا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 70 پیسے اضافے سے 186 روپے 20 پیسے پر فروخت ہورہا ہے۔ ڈالر کی بڑھتی قیمت کا اثر بیرونی قرضوں پر بھی پڑ رہا ہے، قوم پر قرضوں کے بوجھ میں مزید ایک ہزار ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔

ملکی سیاسی صورتحال کے اثرات سٹاک ایکس چینج پر بھی نظر آئے، گذشتہ کاروباری دن کے اختتام پر مارکیٹ میں بارہ سو پچاس پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔ کاروباری ہفتے کے پہلے روز پاکستان سٹاک ایکسچ چینج میں شیئرز کی خریداری کے بجائے حصص دھڑا دھڑ فروخت ہوتے رہے۔ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی کے باعث مارکیٹ 1ہزار 250 پوائنٹس کمی کے بعد ہنڈرڈ انڈیکس 43 ہزار 902 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔ سٹاک مارکیٹ میں ہونے والی مندی کے سبب سرمایہ کاروں کے 150 ارب روپے سے زائد ڈوب گئے۔

تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد مہنگائی کا جن بھی بے قابو ہو رہا ہے، پہلے ملک میں عام مہنگائی کی شرح 12 اعشاریہ 2 فیصد تھی جو تحریک پیش ہونے کے بعد بڑھتے بڑھتے 12 اعشاریہ سات فیصد سے بھی آگے نکل رہی ہے، یوں ان اٹھائیس دنوں میں مہنگائی کی شرح میں اعشاریہ پانچ فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔

تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد کھانے پینے کی اشیا کے دام بھی بڑھ گئے ہیں، ان کی اشیا کی مہنگائی پہلے 14 اعشاریہ 3 فیصد تھی جو اس پورے عرصے میں اعشاریہ 2 فیصد بڑھ کر 14 اعشاریہ 5 فیصد ہو چکی ہے۔

معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق روپے کی قدر میں کمی، سٹاک ایکسچینج میں گراوٹ اور مہنگائی میں اضافے کی وجہ ملک میں جاری سیاسی کشمکش ہے۔ معیشت مسلسل زوال پذیر ہے مگر حکمرانوں کی توجہ ملک کی حالت زار کے بجائے نئے تنازعات کھڑے کرنے اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے پر لگی ہوئی ہے۔
 

Advertisement