لاہور: (دنیا نیوز) ڈالر کی قلت کی وجہ سے کراچی بندرگاہ پر پھنسے اشیائے خورونوش کے کنٹینرز کی کلئیرنس نہ ہونے کے اثرات مہنگائی کی صورت میں آنا شروع ہو گئے۔
رپورٹ کے مطابق ڈالر کی عدم دستیابی کی وجہ سے سٹیک ہولڈرز کے اشیا خورونوش کے 4 ہزار کنٹینرز کی کراچی بندرگاہ پر کلیئرنس رک گئی جس کی وجہ سے مہنگائی نے سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ قلت کی وجہ سے حکومت نے بھی آٹے کے بعد چاول، کالے، سفید چنے اور6 دالوں سمیت بیسن کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کر دیا۔
نئی سرکاری قیمتوں کے مطابق چاول باسمتی سپر نیا کی قیمت میں 10 روپے اضافہ کر کے 255 فی کلو کر دیا گیا، دال چنا باریک کی قیمت 5 روپے اضافے کے ساتھ 205 کلو ہو گئی، دال چنا سپیشل کی قیمت بھی 5 روپے بڑھا کر 210 سے 215 روپے کر دی گئی۔ دال مسور موٹی 5 روپے بڑھا کر 225 روپے سے 230 روپے فی کلو کر دی گئی ہے۔
دال ماش دھلی کی قیمت 5 روپے اضافے کے ساتھ 330روپے سے 335 روپے فی کلو ہو گئی، دال ماش چھلکے والی بھی 5 روپے اضافہ کے ساتھ 310 سے 315 روپے فی کلو ہو گئی، مونگ دال چھلکے والی کی قیمت 5 روپے بڑھا کر 220 سے 225 روپے فی کلو کر دی گئی۔
سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق کالا چنا 10روپے اضافے کے ساتھ 2 سو روپے فی کلو ہو گیا، سفید چنا موٹا 5 روپے اضافے کے ساتھ 280 روپے کی بجائے 285 روپے فی کلو ہوگیا۔ بیسن 5 روپے اضافے کے ساتھ 215 روپے فی کلو ہو گیا۔