اسلام آباد (ذیشان یوسفزئی) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اسٹیٹ آف انڈسٹری اور سالانہ رپورٹ 23-2022 جاری کر دی۔
نیپرا کے مطابق پاور سیکٹر صارفین کو بلا تعطل سستی بجلی فراہم کرنے میں ناکام رہا، بجلی کی بڑھتی ہوئی لاگت نے گھریلو، کمرشل، صنعتی اور زرعی سیکٹر کو متاثر کیا، معاشی ترقی میں سستی کی بڑی وجہ بجلی کی لاگت میں اضافہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ پاور سیکٹر کو کپیسٹی پیمنٹ، درآمدی ایندھن، مہنگے پاور پلانٹ، سرکلر ڈیٹ، ترسیلی تقسیمی نظام میں خرابیوں کا سامنا ہے، اپنی مدت پوری کرنے والے پاور پلانٹس بجلی کے محکموں کیلئے تشویش کا باعث ہیں، یہ پاور پلانٹس بجلی کی لاگت میں اضافے کا باعث ہیں، تھرکول پاور پلانٹس پاور سیکٹر کے مسائل کا بہترین حل ہیں۔
نیپرا رپورٹ میں بتایا گیا کہ مہنگے پاور پلانٹس کے انجنوں نے صرف ایک سال میں سٹارٹ کے دوران پاور سیکٹر پر 46 ارب روپے کا بوجھ ڈالا، مہنگے پاور پلانٹس کے انجن اسٹارٹنگ پوائنٹ پر بغیر بجلی پیدا کئے ایندھن استعمال کرتے ہیں، بجلی کے فی کس کم استعمال بھی قیمتوں میں اضافہ کی ایک وجہ ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں صارفین کو بلا تعطل بجلی فراہم کرنے میں ناکام رہیں، ملک کے بڑے شہروں میں بھی 12 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ رپورٹ کی گئی۔
نیپرا رپورٹ میں نیٹ میٹرینگ کے متعلق کہا گیا ہے کہ نیٹ میٹرنگ کے استعمال سے صارفین کو بھاری بھر کم بلوں سے ریلیف ملا، نیٹ میٹرنگ سے لائن لاسز میں بھی کمی آئی، بڑھتی ہوئی نیٹ میٹرنگ کے کچھ نقصانات بھی سامنے آئے،نیٹ میٹرنگ کے باعث "ٹیک اور پے" کی بنیادوں پر بجلی کی پیداوار کا مکمل فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا۔
جون 2023 تک ملک بھر میں نیٹ میٹرنگ صارفین کی تعداد 56 ہزار 427 ہوگئی ہے، مالی سال 23-2022 میں نیٹ میٹرنگ سے 48 کروڑ 18 لاکھ یونٹس بجلی پیدا ہوئی۔
نیپرا رپورٹ کے مطابق متعدد پاور پلانٹس پاور پرچیز معاہدوں کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے، پاور پرچیز معاہدوں کی خلاف ورزی سے ایک سال میں 17 ارب 91 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔