اسلام آباد: (دنیا نیوز) سیکرٹری نجکاری کمیشن نے کہا کہ پی آئی اے خریدنے کے بعد سرمایہ کار کو ایئر لائن میں 50 کروڑ ڈالر کی انویسٹمنٹ کرنا ہو گی۔
فاروق ستار کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نجکاری اجلاس میں سیکرٹری نجکاری کمیشن نے کہا کہ پی آئی اے میں سرمایہ کاری کے بغیر منافع بخش ادارہ نہیں بنایا جا سکتا۔
سیکرٹری نجکاری کمیشن نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کے پاس پی آئی اے میں سرمایہ کاری کیلئے 50 کروڑ ڈالر نہیں ہیں، پی آئی اے کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ جہازوں کی سروس تک کرا لی جائے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کا خیال نہیں رکھ سکتی تو ایئر لائن کیسے چلا سکتی ہے؟ پارلیمنٹ میں دفاتر کی حالت ایسی ہے کہ مہمان کو بلانے سے شرم آتی ہے، سرکاری دفاتر میں ملازمین کی تعداد دگنی لیکن کام کرنے کیلئے تیار نہیں۔
حکام نے بتایا کہ گزشتہ 9 برسوں میں پی آئی اے نے 5 سو ارب روپے کی ادائیگیاں کھڑی کی ہیں، سیکرٹری نجکاری نے کہا کہ گلف ممالک نے پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار نہیں کیا، پی آئی اے یورپ، یوکے، سعودیہ کیلئے فلائٹس دے تو گلف ممالک کی ایئر لائنز کا کام سست ہو جائے گا۔
وفاقی وزیر نجکاری نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری پر ملازمین کی نوکریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا، نجکاری کمیشن حکام نے کہا کہ پی آئی اے کے ملازمین کی موجودہ تنخواہیں کم نہیں ہونے دی جائیں گی، پی آئی اے ملازمین کیلئے گولڈن ہینڈ شیک یا دیگر سکیم بھی متعارف کرائی جا سکتی ہے۔