اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ گلوبل جی ڈی پی گروتھ 2025میں 2.8فیصد ہے، ہم استحکام کی جانب گامزن ہیں، کامیابی سے مہنگائی پر قابو پا لیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اقتصادی سروے 25-2024 پیش کر دیا۔
قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پوری اکنامک ٹیم کو عیدالضحیٰ مبارک! عالمی مجموعی پیداوار کی شرح میں کمی آئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی نمو 2.8 فیصد ہے تاہم ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور جی ڈی پی میں اضافہ معاشی ترقی کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ملکی معاشی ریکوری کو عالمی منظرنامے میں دیکھا جائے گا، 2023 میں ہماری جی ڈی پی گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فیصد سے زائد ہوچکی تھی، اس کے بعد معیشت میں بتدریج بہتری آرہی ہے اور افراط زر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی۔
وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ 2023 میں دوہفتوں کے لیے ذخائر موجود تھے، 2023 کے بعد جو ریکوری شروع ہوئی وہ درست سمت میں گئی، 2023 میں مہنگائی 29 فیصد سے کراس کر گئی تھی، ابھی مہنگائی کی شرح 4.6 فیصد ہے، رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7فیصد رہی، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گیا۔
محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ جی ڈی پی میں اضافہ معاشی ترقی کی علامت ہے، پاور سیکٹر ریفارمز میں ریکوریز ریمارک ایبل ہیں، معاشی ریکوری کو عالمی منظر نامے میں دیکھا جائے، ہم نے 24 ایس او ایز کو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ اچھے کاموں کی بنیاد وزیراعظم شہبازشریف نے رکھی، نگران حکومت نے بھی ان اچھے کاموں میں تسلسل برقراررکھا، نگران حکومت میں اچھے اقدامات کو سراہتا ہوں، ہم استحکام کی جانب گامزن ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا، ہم نے معیشت کے ڈی این اے کو بدلنا ہے جس کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ضروری ہیں، ہم کئی وزارتوں کو ڈیل کر چکے ہیں اور کئی محکموں کو ضم کرچکے ہیں، توانائی اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں، ہم نے اپنا فٹ پرنٹ ٹھیک کرنا ہے، جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح 68 سے کم ہو کر 65 فیصد پر آگئی، پبلک فنانس پر بہت بات ہوتی ہے، پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آیا۔
محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام سے ہمارا اعتماد بحال ہوا، عالمی مالیاتی فنڈ کے پروگرام کا مقصد پائیدار معاشی استحکام کا حصول ہے، آئی ایم ایف پروگرام سے ہمیں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے لیے وسائل دستیاب ہوئے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 5 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا، شعبہ توانائی میں شاندار اصلاحات ہوئیں، ڈسکوز میں پیشہ ور بورڈز لگائے جس سے ڈسٹری بیوشن لاسز میں کمی آئے گی۔
انہوں نے بتایا ہے کہ ہر ٹرانسفارمیشن کیلئے دو سے تین سال درکار ہوتے ہیں، پاور سیکٹر اصلاحات میں ایک سال میں تاریخی ریکوری ہوئی ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس میں بہتری آئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ انرجی اصلاحات کو اویس لغاری اور علی پرویز ملک تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں، ڈیسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے، 1.27 ٹریلن روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا ہے کہ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی، پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جا چکے ہیں، لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے، بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے، اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں، ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال ترسیلات زر 38 ارب ڈالر ہونے کا امکان ہے، ریٹیل رجسٹریشن 74 فیصد ہوئی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی تا اپریل 1.9 ارب ڈالر سرپلس رہا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 5 سال کی بلند ترین سطح پر ہے، امپورٹس ہماری ساڑھے 16 فیصد بڑھی ہیں، آئی ٹی میں فری لانسرز نے 400 ملین ڈالرز کمائے ہیں۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارتی جارحیت پر افواج پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا، اکنامک محاذ پر بھی ایک جنگ چل رہی تھی، ہماری افواج پاکستان نے اپنا لوہا منوایا۔
محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بیرونی شعبے میں دہرے بحرانوں کا المیہ رہا ہے، ایس آئی ایف سی کا فوکس انرجی، آئی ٹی، زراعت اور مائننگ پر ہے، لوکل انویسٹرز آئیں گے تو فارن انویسٹرز آئیں گے، 800 ارب قرضوں کی ادائیگی میں بچائے، مالیاتی ادارے ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر سیکٹر میں لے جائیں گے، صنعتوں کی گروتھ میں 6 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں دو فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں تین فیصد تک اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبے کا اضافہ محض 0.6 فیصد تک بڑھا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ لائیو سٹاک کی وجہ سے زراعت کے شعبے میں ترقی ہوئی، برآمدات 6.8 فیصد اضافے سے 27 ارب 30 کروڑ ڈالر پر پہنچ گئیں، معیشت کا حجم 372 ارب ڈالر کے مقابلے میں 411 ارب ڈالر ہو گیا ہے، فی کس آمدنی 162 ڈالر اضافے کے بعد 1824 ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا ہے کہ حکومت پرائیویٹ سیکٹر سے آئندہ اپنی شرائط پر قرض لے گی، رواں مالی سال انفرادی فائلرز کی تعداد میں دگنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، بیرون ملک پاکستانی روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے انویسٹ کررہے ہیں، پاسکو کرپشن کا گڑھ ہے اسے ختم کرنے جارہے ہیں، 2 سال کے دوران ترسیلات زر میں تقریباً 10 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، مشینری کی امپورٹ میں اضافہ معیشت کیلئے خوش آئند ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا ہے کہ اہم فصلوں کی پیداوار میں 13.49 فیصد کمی ہوئی، آلو کی فصل میں 11.5 فیصد، پیاز میں 15.9 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مکئی میں 15.4 فیصد،چاول میں 1.4 فیصد کمی ہوئی، اسی طرح کپاس میں 30 فیصد، گندم میں 8.9 فیصد، گنے کی پیداوار میں 3.9 فیصد کمی ہوئی ہے۔