بجٹ 26-2025 کے اہم نکات

Published On 11 June,2025 12:14 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ مالی سال کیلئے 17 ہزار 573 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کر دیا۔

بجٹ میں 6501 ارب روپے خسارہ ہے، 8207 ارب سود کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے، دفاع کے لیے 2550 ارب مختص کیے گئے ہیں، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

بیج کے شعبے کی بہتری کے لیے اقدامات

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے بیج کے شعبے کی بہتری کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں، نیشنل سیڈ ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام اقدامات کا حصہ ہے، ایس آئی ایف سی ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اہم پلیٹ فارم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی کوششوں کی بدولت ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا، کونسل کے تحت مختلف شعبوں میں 100 سے زائد سٹریٹجک گرین فیلڈ منصوبوں کوتیزی سے آگے بڑھایا گیا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ مالی سال 26-2025 کے لیے ترقی کی شرح 4.2 فیصد رہنے کا امکان ہے، افراط زر کی شرح 7.4 فیصد متوقع ہے، ایف بی آر کے محصولات کا تخمینہ 14131 ارب روپے ہے، وفاقی محصولات میں صوبوں کا حصہ 8206 ارب روپے ہو گا، وفاقی نان ٹیکس ریونیوکا ہدف 5147 ارب روپے ہے، وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 17573 ارب روپے ہے۔

تنخواہوں ، پنشن میں اضافہ
گریڈ ایک سے 22 تک کےوفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے، ریٹائرڈ وفاقی ملازمین کی پنشن میں 7 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

اہل ملازمین کو 30 فیصد کی شرح سے ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس دینے کی تجویز ہے، معذور ملازمین کے لیے خصوصی کنوینس الاؤنس 4 ہزار سے بڑھا کر 6 ہزار کیا جائے گا۔

اہم معاشی اشاریے

مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں پاور سیکٹر کے لیے 1 ہزار 36 ارب کی سبسڈی کی تجویز ہے، کے الیکٹرک کو ٹیرف ڈیفرینشل کی مد میں 125 ارب روپے، تقسیم کار کمپنیوں کے ٹیرف ڈیفرینشل کی مد میں249 ارب سسبڈی دینے کی تجویز ہے، ضم شدہ قبائلی اضلاع کے لیے 40 ارب سبسڈی دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

آزاد کشمیر کے لیے ٹیرف ڈیفرینشل کی مد میں 74 ارب روپے، پاور سیکٹر کی سبسڈی کی دیگر مدوں کے لیے 400 ارب روپے مختص کرنے، آئی پی پیز کی ادائیگیوں کے لیے 95 ارب روپے سبسڈی دینے کی تجویز ہے۔

بلوچستان کے ایگریکلچرل ٹیوب ویلز کے لیے 4 ارب روپے کی سبسڈی دینے، بلوچستان میں کے الیکٹرک کے زیر اہتمام ٹیوب ویلز کے لیے 1 ارب روپے دینے اور پاکستان انرجی ریووالونگ فنڈ کے لیے 48 ارب روپے سبسڈی دینے کی تجویز ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ 26 ملین سکول سے باہر بچے ایک بہت بڑا چیلنج ہے، گیارہ نئے دانش سکولز کے قیام کے لیے 9.8 ارب روپے مختص کیے گیے ہیں، تعلیم کے اضافی منصوبوں کے لیے 18.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

اعلیٰ تعلیم کی مد میں ایچ ای سی کو 170 منصوبوں کے لیے 39.5 ارب روپے فراہم کیے گئے، مالی سال 26-2025 میں سائنس و ٹیکنالوجی کی 31 سکیموں کے لیے 4.8 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، پسماندہ علاقوں کے ہونہار طلبا کے لیے دانش سکولوں کے قیام پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ 11 نئے دانش سکولوں کے قیام کے لیے منصوبہ بندی کی گئی ہے، سندھ میں 2022 کے سیلاب سے متاثرہ سکولوں کی تعمیرنو کے لیے 3 ارب روپے مختص کیے گئے، صحت کےشعبے میں 21 اہم منصوبوں کے لیے 14.3 ارب روپے اور وزیراعظم پروگرام کے تحت ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے لیے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

اخراجات

بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اور پنشن میں7 فیصد اضافہ کی تجویز دی گئی ہے، تنخواہ دار طبقے کیلئے آمدنی کی تمام سلیب میں انکم ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کی تجویز دی گئی ہے ۔

گریڈ ایک تا سولہ کے ملازمین کو تیس فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے کی تجویز ہے جبکہ چھ لاکھ روپے سے بارہ لاکھ روپے سالانہ آمدنی رکھنے والے تنخواہ دار ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح پانچ فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

بارہ لاکھ روپے تنخواہ لینے والے ملازمین پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار روپے سے کم کرکے چھ ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

بائیس لاکھ روپے تک آمدنی رکھنے والے ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح پندرہ فیصد سے کم کرکے گیارہ فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے بتیس لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والوں کیلئے انکم ٹیکس کی شرح پچیس فیصد سے کم کرکے23 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

آئندہ مالی سال مجموعی اخراجات 17 ہزار 573 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے، مجموعی خام ریونیو کا ہدف 19298 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے اور خالص ریونیو کا ہدف 11072 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر ٹیکس وصولی کا ہدف 14131 ارب رکھنے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5147 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے اور اگلے مالی سال میں اداروں کی نجکاری سے87 ارب حاصل کرنے کا ہدف تجویز کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ 2550 ارب دفاع کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال کیلئے تجویز کردہ چھ ہزارپانچ سو ایک ارب روپے کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے جبکہ دفاع کے لیے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

اخراجات جاریہ کیلئے16286 ارب روپے، قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کیلئے8207 ارب روپے، پنشن کی ادائیگیوں کیلئے 1055 ارب روپے، گرانٹس اور صووبوں کو منتقلیوں کیلئے1928 ارب روپے، سبسڈیز کیلئے1186 ارب روپے ایمرجنسی و کسفی بھی قدرتی و ناگہانی آفت کی صورت میں اخراجات کیلئے289 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مجموعی ترقیاتی اور نیٹ لینڈنگ کیلئے1287 ارب روپے اس میں سے وفاقی پی ایس ڈی پی کیلئے ایک ہزار ارب روپے اور نیٹ لینڈنگ کیلئے287 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال 2025-26 کیلئے معاشی شرح نمو(جی ڈی پی) کا ہدف 4.2 فیصد جبکہ مہنگائی کا ہدف ساڑھے 7 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر، ترسیلات زر کا ہدف 39 اعشاریہ 4 ارب ڈالرمقرر کیا گیا ہے۔