ایف بی آر سپر ٹیکس کیسز کے فیصلے پر 200 ارب روپے ریکوری کیلئے پرامید

Published On 26 September,2025 10:41 am

اسلام آباد: (مدثر علی رانا) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سپر ٹیکس کیسز کے فیصلے کے بعد 200 ارب روپے تک کی ریکوری کیلئے پرامید ہے۔

باوثوق ذرائع کے مطابق اگر عدالت کا فیصلہ ایف بی آر کے حق میں آیا تو فوری طور پر ریکوری کر کے ریونیو شارٹ فال پورا کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصلہ ستمبر کے آخری یا اکتوبر کے ابتدائی ایام میں متوقع ہے، اگر فیصلہ ایف بی آر کے خلاف آیا تو حکومت کو 180 سے 200 ارب روپے کے اضافی اقدامات کرنا ہوں گے جن میں انفورسمنٹ اور فلڈ لیوی شامل ہو سکتے ہیں۔

آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ سیلاب کے باعث 55 سے 60 ارب روپے کے ٹیکس نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور ریونیو ہدف میں ریلیف کی درخواست کی گئی ہے، وفد نے ٹیکس ریٹس کم کرنے پر کوئی جواب نہیں دیا تاہم ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزے پر مذاکرات جاری ہیں جن میں این ایف سی پراسیس، ریونیو کلیکشن، عدالتوں میں زیر التوا ٹیکس کیسز، زرمبادلہ ذخائر اور پالیسی ریٹ پر تبادلہ خیال ہوا۔

وزارت خزانہ کے مطابق صدر پاکستان نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو گیارہویں این ایف سی ایوارڈ کمیشن کا چیئرمین مقرر کر دیا ہے جبکہ چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ اور ایک ایک ٹیکنوکریٹ کو بھی ممبر نامزد کیا گیا ہے۔

پنجاب سے ناصر محمود کھوسہ، سندھ سے اسد سعید، بلوچستان سے فرمان اللہ اور خیبر پختونخوا سے مشرف رسول ٹیکنوکریٹ ممبر مقرر ہوئے ہیں، کمیشن اب گیارہویں مالیاتی ایوارڈ کیلئے سفارشات تیار کرے گا۔

گزشتہ مالی سال میں وفاقی حکومت کی خالص آمدن 9946 ارب روپے جبکہ اخراجات 17036 ارب روپے ریکارڈ کیے گئے۔

مرکزی بینک کا منافع 2619 ارب روپے رہا، پٹرولیم لیوی سے 1220 ارب اکٹھے ہوئے جبکہ 8900 ارب روپے قرض سود اور 2193 ارب روپے دفاع پر خرچ ہوئے، آئی ایم ایف وفد کے ساتھ آج بھی پاور سیکٹر پر اہم مذاکرات ہوں گے۔