لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈسابق کھلاڑیوں کوایک بار پھر میدان میں آنے کی دعوت دے رہا ہے۔اس سلسلے میں سابق کھلاڑیوں کی میچ آفیشلز سمیت مختلف رولز میں ڈومیسٹک سیزن 2020-21 میں شمولیت پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ریٹائرڈ کھلاڑیوں کے لیے امپائرز اور میچ ریفریز کے کردار میں روزگار کا یہ موقع ان کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ میں میچ آفیشلز کی ذمہ داریاں نبھانے کے ساتھ ساتھ انہیں بین الاقوامی سطح پر اپنی مہارت دکھانے کا ایک واضح راستہ بھی فراہم کررہا ہے۔
فی الحال آئی سی سی کےایلیٹ پینل برائے میچ آفیشلزمیں علیم ڈار ہی واحد پاکستانی ہیں۔بین الاقوامی سطح پر وہ بہت قابل احترام اور معتبر امپائر سمجھے جاتے ہیں۔احسن رضا، شوذب رضا، محمد آصف یعقوب اور راشد ریاض وقار بھی آئی سی سی کے انٹرنیشنل پینل میں شامل ہیں۔آئی سی سی کے ایلیٹ پینل برائے میچ ریفریز میں تو کوئی پاکستانی شامل نہیں تاہم 2 پاکستانی محمد انیس اور محمد جاوید ملک انٹرنیشنل پینل برائے میچ ریفریز میں شامل ہیں۔
روزگارکا یہ موقع پی سی بی کی اس پالیسی کے عین مطابق ہے جس کے تحت ڈومیسٹک نظام میں سابق کھلاڑیوں کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کے ساتھ ساتھ اپنے مقامی ٹیلنٹ کی تیاری ہے۔ مقررہ اہلیت پر پورا اترنے والے خواہشمند امیدوار10 اگست تک اپنے کوائف abdul.hameed@pcb.com.pk پر جمع کرواسکتے ہیں:
اہلیت کے معیار کے لیے سابق کھلاڑی کم از کم 50 فرسٹ کلاس میچز کھیل چکے ہوں اور عمر 40سال سے کم ہو۔
حال ہی میں ہائی پرفارمنس پروگرام میں پی سی بی نےسابق کھلاڑیوں کو مختلف کوچنگ رولز سنبھالنےکی ترغیب دی ہے، جس کی مکمل تفصیلات یہاں موجود ہیں۔اس حوالے سے پی سی بی کوایسے سابق انٹرنیشنل اورفرسٹ کلاس کرکٹرز کی تلاش ہے جن کے پاس کم از کم75 فرسٹ کلاس میچوں کا تجربہ ہونے کے ساتھ ساتھ پی سی بی لیول ٹو یا اس کے برابر ایکریڈیشن ہونا چاہیے۔
اس کے علاوہ پی سی بی آئندہ ڈومیسٹک سیزن کے لیے سابق کھلاڑیوں کو مختلف میڈیا رولز میں بھی دیکھنے کا خواہشمند ہے۔اس میں کمنٹری اور اسٹوڈیو شوز کے مختلف کردار شامل ہیں، جس کی تفصیلات مقررہ وقت پر جاری کردی جائیں گی۔
دوسری طرف، شعبہ ہائی پرفارمنس 360 ڈگری کے زاویے سے 146 میچ آفیشلز کی کارگردگی کا مکمل جائزہ لے رہا ہے۔اس میں 31 میچ ریفریز اور 115 امپائرز شامل ہیں۔ کارکردگی کی جانچ پڑتال کے اس مربوط نظام میں سیزن 2019-20 کے دوران میچ ریفریز اور کپتانوں کی رپورٹس اور ان امپائرز کےتنقیدی فیصلوں کا جائزہ لینا شامل ہے۔
پی سی بی ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس ندیم خان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے کرکٹ کے کئی ذہین کرکٹرز پیدا کیے ہیں اور اب ان کے تجربے کو استعمال کرنے کا وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کرکٹر کھیل کی اصل روح کو سمجھتا ہےاور اگر اسے باقاعدہ تربیت دی جائے تو وہ ایک میچ آفیشل کی حیثیت سے کھیل کے معیار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
پی سی بی ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس نے کہا کہ 40 سال سے کم عمر اور کم از کم 50 فرسٹ کلا س میچوں کی اہلیت کا یہ معیار دراصل سابق کرکٹرز کی نظام میں زیادہ سے زیادہ شمولیت سے متعلق ہماری جامع حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔
ندیم خان نے کہا کہ ہمارا مشن ہائی پرفارمنس سنٹر کے ذریعے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بہترین ایتھلیٹس کی تیاری کے ساتھ ساتھ میچ آفیشلز کی مہارت میں نکھار لانا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے وہ اپنے امپائرز اور میچ ریفریز کے لیے مختلف کوچنگ کورسز کا اہتمام کر رہے ہیں۔