ملتان: (دنیا نیوز) ملتان میں فنڈز کی عدم دستیابی پر وومن کرائسز سینٹر کے وکلاء نے متاثرہ خواتین کے مقدمات کی پیروی سے معذرت کر لی، جس کی وجہ سے متاثرہ خواتین کے لیے انصاف کا حصول مشکل ہونے پر سینٹر کی افادیت بھی ختم ہو کر رہ گئی ہے۔
ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں خواتین پر تشدد کے واقعات بڑھنے پر 2 سال قبل کروڑوں روپے کی لاگت سے امداد رسی سینٹر بنایا گیا۔ جس میں 1423 درخواستیں موصول ہونے پر ابتک 209 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ مقدمات کی پیروی کے لیے وومن کرائسز سینٹر کو فنڈز مہیا نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے متاثرہ خواتین کی اکثریت انصاف کے حصول کے لیے خوار ہو رہی ہیں۔
سینٹر کے لیے 20 وکلاء سے فی کیس 10 ہزار روپے معاہدہ کیا گیا لیکن حکومت کی جانب سے فنڈز نہ ملنے پر وکلاء نے کیسز کی پیروی سے انکار کر دیا ہے جس پر پولیس کا مؤقف ہے کہ مقدمات کے اندراج کی ذمہ داری پولیس کی ہے جبکہ کیسز کے مسائل حل کرنے کے لیے حکومت فنڈز مہیا کرے۔
وومن کرائسز سینٹر میں انصاف کے حصول میں رکاوٹوں پر متاثرہ خواتین کی اکثریت نے سینٹر سے رجوع کرنا بھی کم کر دیا ہے جس کی وجہ سے ارکان اسمبلی نے خواتین کے معاملے دوبارہ پنچائیت کے ذریعے حل کرنا شروع کر دیے ہیں۔