لاہور: (ویب ڈیسک) پانچ من مردہ مینڈکوں کی لاہور کے مختلف ہوٹلوں میں سپلائی کرنے کی خبر چند روز سے سوشل میڈیا پر خوب گرم تھی، تاہم تحقیقات کی گئیں تو پتہ چلا یہ محض افواہوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ تھا، کہانی کی گہرائی ناپی گئی تو تمام اطلاعات جھوٹ ثابت ہوئیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہور کے کنارے واقع راوی ناکے پر مجاہد سکواڈ کے اہلکاروں نے جو 5 من مردہ مینڈک برآمد کئے تھے وہ پنجاب پولیس کی روایتی نااہلی کا کیس ثابت ہوا۔ مینڈک لے جانے والے اسحق مسیح اور پرنس مسیح سے جب تفصیلات معلوم کی گئیں تو پتہ چلا کہ وہ برآمد شدہ تمام مینڈک زندہ تھے بلکہ ان کا وزن 5 من کی بجائے محض 20 سے 30 کلو گرام پر مشتمل تھا۔ ان مینڈکوں کو لاہور کے ہوٹلوں میں سپلائی کرنے کی بجائے اسلام آباد کے ایک پریکٹیکل کالج میں پہنچایا جانا تھا جس کا ثبوت ان نوجوانوں کے پاس سرٹیفیکٹ کی شکل میں موجود تھا جو کالج پرنسپل کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔
اسحق اور پرنس مسیح جو لاہور کے قریب شاہدرہ ٹاون میں رہائش پذیر ہیں، نے بتایا کہ پولیس نے ان کو حراست میں لے کر نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ روایتی طریقہ اختیار کرتے ہوئے گالم گلوچ بھی کی۔ مینڈکوں کے معائنے کیلئے آنے والی محکمہ وائلڈ لائف کی ٹیم نے تفصیلی جائزے کے بعد پولیس اہلکاروں کو مطلع کیا کہ یہ مینڈک کسی غیر قانونی کارروائی کیلئے نہیں لے جائے جا رہے۔ اس کے باوجود نوجوانوں کو پولیس اہلکار تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔
تھانے منتقلی کی اطلاع پر جب گھر والے پہنچے تو پولیس والوں نے ان کے ساتھ بھی بدتمیزی کی اور ان کے سامنے نوجوانوں کے ساتھ مارپیٹ کرتے رہے۔ اسحق اور پرنس کی عمر رسیدہ والدہ کو بھی تمام رات تھانے کھڑا رکھا گیا۔
اس حوالے سے بنا کسی تحقیق کے سوشل میڈیا پر بھی طوفان برپا ہو گیا، دونوں نوجوانوں کو نہ جانے کس گناہ کی سزا ملی کہ کم ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئےکچھ ناعاقبت اندیشوں نے ان کی تصاویر غیر قانونی طور پر مردہ مینڈک سپلائی کرنے والوں کے حوالے سے خوب پھیلائی اور وہ ہتک آمیز پوسٹیں لگائیں کہ دونوں بھائی بدنام ہو کر رہ گئے۔