لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب یونیورسٹی میں گولی لگنے سے جاں بحق ہونیوالے طالب علم کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
واقعہ کا مقدمہ مقتول کے والد رانا اختر کی مدعیت میں تھانہ مسلم ٹاؤن میں درج کیا گیا ہے، مقدمہ میں مقتول کے دو دوستوں حذیفہ اور دلاور کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں مقتول کے والد نے مؤقف اپنایا کہ دونوں ملزمان نے میرے بیٹے کو فائرنگ کر کے قتل کیا، دونوں ملزمان نے بیٹے کو گاڑی میں بیٹھے گولیاں ماریں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز جینڈر سٹڈیز ڈیپارٹمنٹ کے طالب علم رانا عمار کو فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق دلاور، حذیفہ اور عمار تین دوست گاڑی کے اندر موجود تھے، دلاور گاڑی چلا رہا تھا جبکہ عمار دوسری فرنٹ سیٹ پر بیٹھا تھا، حذیفہ نامی طالب علم گاڑی کی پچھلی سیٹ پر جبکہ اسلحہ حذیفہ کے پاس تھا۔
پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ گاڑی کے اندر ہی فائرنگ سے گولی عمار کو لگی جس سے وہ زخمی ہوا اور ہسپتال میں چل بسا، فائرنگ کے واقعہ کے بعد حذیفہ موقع سے فرار ہو گیا جبکہ دلاور عمار کو لیکر ہسپتال پہنچا۔
پولیس نے دلاور کو حراست میں لیتے ہوئے تحقیقات شروع کر دی، گولی اچانک چلی یا کسی تنازع کے باعث فائرنگ کی گئی اس پہلو پر تحقیقات کی جارہی ہے۔