پریانکا کا بنگلا دیش میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں کا دورہ

Last Updated On 23 May,2018 05:50 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) اداکارہ ان دنوں بنگلا دیش کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے سرحدی علاقے کوکس بازار میں قائم روہنگیا مسلمانوں کے مہاجرین کیمپ کا دورہ کیا۔

پریانکا چوپڑا اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی جذبہ خیر سگالی کی سفیر ہیں اور گاہے بگاہے جنگ زدہ علاقوں اور مہاجرین کے کیمپوں کا دورہ کرتی رہتی ہیں۔ اداکارہ نے کیمپ کے دورے کے موقع پر مہاجرین کے مسائل سنے اور وہ بچوں کے ساتھ گھل مل گئیں۔ پریانکا نے کیمپوں میں موجود مہاجرین کی حالت پر دکھ و افسوس کا اظہار کیا اور اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ان کی مشکلات پر روشنی بھی ڈالی۔

 

 بالی وڈ اداکارہ نے اپنے پیغام میں لکھا کہ وہ بنگلا دیش کے کوکس بازار میں موجود ہیں جہاں دنیا کے بڑے مہاجرین کیمپ کا دورہ کررہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگست 2017 سے اب تک 7 لاکھ افراد روہنگیا سے ہجرت کرکے بنگلا دیش پہنچے ہیں جس میں بچوں کی بڑی تعداد ہے۔

 

 اداکارہ کا کہنا تھا کہ یہ بچے انسانی بحران سے گزر رہے ہیں جنہیں ہماری مدد کی سخت ضرورت ہے۔ خیال رہے کہ روہنگیا مسلمان بے وطن اقلیت ہیں جنھیں عرصہ دراز سے میانمار میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔

 

When Mansur Ali, 12 yrs old, first came to the Child Friendly Space (CFS) at the Balukhali camp, he was only drawing scenes of bloodshed and violence. Helicopters shooting at him and his friends playing soccer... or his village and home being on fire with burning bodies all around him.. Today, his drawings reflect a more hopeful story, one we would like all these children to have. Since the #Rohingya children have arrived in Cox’s Bazar, they have been living in overcrowded camps with no real place that to call their own. Imagine a space that lets you forget your troubles and be a child again... even if its only for just a few hours a day. For the Rohingya children, over 300,000, in the camps in Bangladesh this is the only space that allows them to be kids. These Child Friendly Spaces created by @unicef give kids access to art, music, dance, sport, and counselling etc. The space has often proved to be very therapeutic, helping these kids deal with the horrific situations they faced.. the @unicef aid workers work tirelessly to make sure these children find their spirit again. It doesn’t matter where a child is from or what his or her circumstances are... NO child deserves a life without hope for the future. The world needs to care. We need to care. Please lend your support at www.supportunicef.org #childrenuprooted @unicef @unicefbangladesh

A post shared by Priyanka Chopra (@priyankachopra) on

 

میانمار کی ریاست رخائن میں 25 اگست 2017 کو شروع ہونے والے فوجی کریک ڈاؤن کے بعد سات لاکھ 40 ہزار روہنگیا افراد نے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش کی راہ اختیار کی تھی، جن میں بیشتر مسلمان ہیں۔ اقوام متحدہ بڑے پیمانے پر ہونے والے اس انخلا کو ’نسل کشی کی کتابی مثال‘ قرار دیتی ہے جبکہ میانمار کی حکومت اس سے انکار کرتی ہے۔

جب کہ اس قتل عام پر میانمار کی سیاسی رہنما آن سان سوچی کو شدید تنقید کا سامنا رہا اور آکسفورڈ یونیورسٹی نے احتجاجاً جامعہ کے مرکزی دروازے پرلگی سوچ کی تصویر بھی ہٹادی تھی۔