ممبئی: (ویب ڈیسک) بالی وڈ اداکارہ سونم کپور کو کشمیر سے متعلق حقائق سامنے لانے پر بھارتی عوام کی شدید تنقید کا سامنا ہے یہاں تک کہ انھیں ہندوستان چھوڑ کر پاکستان منتقل ہو جانے کا بھی کہا گیا۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی آئین کی شق 370 کی منسوخی کے بعد حالیہ انٹرویو میں جب ان سے رائے پوچھی گئی تو سونم کا کہنا تھا کہ موجودہ کشیدہ صورتحال کو وہ زیادہ سمجھ نہیں پائیں کیونکہ کشمیر سے متعلق حقائق کے برعکس اتنی خبریں پھیلائی گئی ہیں کہ پتہ ہی نہیں چل رہا کہ سچ کیا ہے۔ اس کے باوجود وہ یہی چاہتی ہیں کہ تمام معاملات امن کے راستے ہی سلجھائے جائیں۔
The Kashmir situation on the Indian-administered side continues to divide people, including in Bollywood.
— BBC Asian Network (@bbcasiannetwork) August 15, 2019
Actress Sonam Kapoor has been speaking to us about it and says it s upsetting because of her family s links to the region. pic.twitter.com/Uz5Leujiaz
اس سوال پر کہ انکے والدین نے کشمیر میں ان کا نام کیوں رکھا اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ آدھی سندھی اور آدھی پشاوری ہیں۔ اس بات سے ان کا دل پہلے ہی ٹوٹا ہوا ہے کہ خطے کی سنگین صورتحال اپنے کلچر سے متعلق جاننے میں رکاوٹ بن گئی ہے۔ انٹرویو کے دوران اداکارہ جذباتی انداز میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق یہ بھی کہہ گئیں کہ وہاں کی صورتحال ان کے لئے تکلیف دہ ہے۔
امن پسند سونم کپور کے یہ الفاظ میڈیا پر آنے کی دیر تھی کہ ان پر تنقید کے خوب نشتر چلائے گئے، کسی نے ان پر پاکستان سے روابط رکھنے کا الزام لگایا تو کسی نے انھیں پاکستانی شائقین سے پیار کرنے والی اور صرف پیسے کو اہم جاننے والی اداکارہ کہا۔ ایک بھارتی صارف نے تو انھیں کم علم ہونے کا طعنہ بھی دیا، اس کا کہنا تھا کہ جب کسی چیز کے بارے میں علم نہ ہو تو اس معاملے پر بولنا ہی فضول ہے۔ ایک صارف نے انھیں سیدھا سیدھا پاکستان منتقل ہو جانے کا ہی کہہ دیا۔
Guys please calm down.. and get a life. Twisting, misinterpreting and understanding what you want from what someone has to say isn’t a reflection on the person who says it but on you. So self reflect and see who you are and hopefully get a job.
— Sonam K Ahuja (@sonamakapoor) August 19, 2019
اس صورتحال پر سونم کپور نے خود پر تنقید کرنے والوں کو کھری کھری سنا دیں اور کہا کہ بات کو اپنی مرضی کے معانی پہنانا اور پھراس کو منفی انداز میں مزید لوگوں تک پھیلا دینا یہ اس شخص کی غلطی نہیں بلکہ غلط اطلاع پہنچانے والے کی غلطی ہے۔