استنبول: (ویب ڈیسک) ترکی میں صدر رجب طیب اردوان کی حکومت کی ناروا پابندیوں سے تنگ کر آ بطور احتجاج 288 دن بھوک ہڑتال کرنیوالی گلوکارہ اور ممنوعہ موسیقی بینڈ کی رکن زندگی کی بازی ہار گئی۔
خبر رساں اداروں کے مطابق یورم موسیقی بینڈ کی طرف سے ٹویٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ میں کہا ہے کہ ہیلن پولک استنبول کے گھرمیں 288 روزہ بھوک ہڑتال کے بعد انتقال کر گئیں۔
ھیلن نے کئی ماہ قبل حکومت کی طرف سے موسیقی بینڈ پرعائد کردہ پابندیوں اور بینڈ کے خلاف حکومتی رویے میں تبدیلی کے لیے بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ خاتون موسیقارہ نے تا دم مرگ بھوک ہڑتال جاری رکھی۔
خیال رہے کہ ترک حکومت نے مقبول موسیقی بینڈ پر 2016ء میں پابندی عاید کرنے کے بعد اس کے متعدد ارکان کو گرفتار کر لیا تھا۔
حکومت نے گروپ پر باغی پیپلز لبریشن پارٹی سے بھی تعلقات رکھنے کا الزام عائد کیا ہے جسے ترکی ، امریکا اور یورپی یونین نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
ھیلن پولک اور اس کے ساتھی ابراہیم گوکچیک نے حراست میں لیے اپنے ساتھیوں کی رہائی کے لیے بھوک ہڑتال شروع کی تھی مگر حکومت نے ان کا مطالبہ ماننے سے انکار کردیا تھا۔
ترک اخبار نے بتایا کہ دونوں کو 11 مارچ کو زبردستی ہسپتال لایا گیا تھا، لیکن علاج سے انکار کے بعد ایک ہفتہ بعد ہی انھیں فارغ کر دیا گیا تھا۔
ترکی میں بھوک ہڑتال کرنے والے عام طور پر کھانے سے انکار کرتے ہیں لیکن اپنے احتجاج کو طول دینے کے لیے مائع اشیاء کا استعمال کرتے ہیں۔