شوبز کی چمک دمک میرے لئے خواب جیسی تھی، اداکارہ کنزا ہاشمی

Published On 14 March,2021 06:16 pm

کراچی: (دنیا میگزین) اداکارہ کنزا ہاشمی نے کہا ہے کہ شوبز کی دنیا چمک دمک والی ہے، چھوٹے شہروں میں رہنے والی لڑکیوں کے لئے ڈرامے ایک خواب کی مانند ہوتے ہیں۔ شوق انسان کو کیا کچھ نہیں کرنے پر مجبور کرتا ہے۔

اداکارہ کنزا ہاشمی نے 7، مارچ 1997 ء کو لاہور میں جنم لیا۔ اداکارہ کو انڈسٹری میں اپنی شناحت بنانے کے لئے زیادہ جدوجہد نہیں کرنی پڑی ،ان کے شہرکے کئی فنکاروں نے انکا ساتھ دیا۔ ان کا کہناہے کہ فنکار کے اندر اعتماد ہوتو وہ کبھی ناکام نہیں ہوسکتا۔وہ اپنے اندر کی فنکارہ کو منوانے کے لئے تنہا کراچی آگئیں ، شوق کی تکمیل کے لئے تعلیم کو بھی جاری رکھا ،17برس کی عمر میں انہوں نے پہلا ٹی وی ڈرامہ’’ادھورا ملن ‘‘سے فنی سفر کا آغاز کیا۔ اسی برس ’’ رشتے‘‘کرنے کے بعد وہ ڈرامہ پروڈکشنز کے ادارے کی نظروں میں آگئیں۔2015 ء میں میکے کودے دو سندیس ، زندگی مجھے تیرا پتہ چاہئے، میری بہوئویں ، صلہ اور جنت میں کردار ادا کئے ۔ اسی برس ٹیلی فلم ’’ہونا تھا پیار‘‘ میں کام کیا۔ وہ اب تک مورے سیاں، تیرے پیار میں، منچلی، سنگسار، فریب، مور محل، محبت تم سے نفرت ہے، تشنگی دل کی، دلدل، رانی، لمحے ، عشق تماشہ، تو عشق ہے، ہم اسی کے ہیں، سیرت، رانی نوکرانی، وفالازم تو نہیں، گل او گلزار،حقیقت، دیوار شب،تم میرا جنون، تیرا یہاں کوئی نہیں، اڑان، تم سے کہنا تھاکے علاوہ ٹیلی فلم روک سکوتو روک لو میں پرفارم کر چکی ہیں۔ بطور ماڈل ’’یہ وطن تمہارا ہے اور ذرا ذرا ‘‘میں بھی کام کر چکی ہیں۔ اب وہ ایک تعلیم یافتہ فنکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ ٹی وی ڈرامہ انڈسٹری کا باصلاحیت چہرہ بن کر سامنے آچکی ہیں ۔ فنی کیریئر کے حوالے سے ان سے ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے ۔

دنیا : ایک عام سی لڑکی نے اپنے فنی سفر کو کیسے کامیاب بنایا ؟

کنزا ہاشمی : شوبز کی دنیا چمک دمک والی ہے، چھوٹے شہروں میں رہنے والی لڑکیوں کے لئے ڈرامے ایک خواب کی مانند ہوتے ہیں۔شوق انسان کو کیاکچھ نہیں کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ میری کہانی جدید دور کی دنیا سے وابستہ ہے۔ ہرلڑکی کے دل میں خوبصورتی ہوتی ہے۔میرے دل میں بھی تھی۔عام سا چہرہ ہی سب کچھ نہیں ہوتا، منزل کو حاصل کرنے کی جدوجہد کامیابی کا راستہ دکھاتی ہے ۔جذبات اور خواہشات پر عمل کرنا چاہئے ۔عمل کے بغیر انسان کچھ بھی نہیں۔ میرے ساتھ یہ ہو اکہ پڑھائی کا جنون مجھے اپنے شہر سے کراچی لے آیا۔جدید دور کی تعلیم نے مجھے میڈیا سائنس تک پہنچا دیا۔میں نے محنت و لگن سے یہ بات غلط ثابت کردی کہ عام سی لڑکی اداکارہ نہیں بن سکتی۔کردار اور کہانیاں عام ہی لوگوں سے وابستہ ہوتے ہیں۔عام سی شکل و صورت والی لڑکی ڈراموں میں کیوں نہیں کامیاب ہوسکتی۔البتہ یہ ضرور ہوا کہ ابتدائی دور میں ثانوی کردار چھوٹی بہن، بھابھی کے ملے۔ اس کے باوجود میں نے اپنی پرفارمنس سے ثابت کیا کہ کردار چھوٹا بڑا نہیں ہوتا ،اصل کام فنکار کی کردار میں حقیقت سے قریب تر پرفارمنس ہوتی ہے جس میں کامیاب رہی۔اور یوں ایک کے بعد ایک سیریل ملتے رہے اپنا کیر یئر نوعمری سے شروع کیا اب 7 برس ہوچکے ہیں اس انڈسٹری میں ، بطور ماڈل اور اداکارہ خود کو منواچکی ہوں۔

دنیا : ڈراموں میں کام کرتے ہوئے کراچی میں کہاں قیام کرتی رہیں؟

کنزا ہاشمی: تعلیم اور ڈراموں میں کام تقریباً ایک ساتھ ہی شروع کیا۔ کراچی آکر ریسٹ ہائوسز میرے لئے سب سے محفوظ جگہ ثابت ہوئے۔اپنے کام سے کام رکھتی تھی۔اچھی آفر اور کردار کا حصول میری کوشش رہی۔ اللہ کا کرم ہے کہ مجھے فیلڈ میں اچھے ہدایتکاروں اور پروڈکشنز ہائوسز سے کام ملتا رہا۔


دنیا : تنہا رہتے ہوئے خوف نہیں آیا ؟

کنزا ہاشمی: ایسی کوئی بات نہیں کہ خوف نہیں آیا ہر لڑکی عموماً تنہا رہتے ہوئے خوف زدہ رہتی ہے۔ بہت سنتے تھے کہ حالات اچھے نہیں ہیں۔لیکن میرے آنے تک حالات نارمل ہوچکے تھے ۔ پھر میرے لاہور کے ساتھی فنکار بھی حوصلہ دیتے تھے۔ تعلیم کاسلسلہ بھی جاری رہا اور شوق بھی پورا ہوتا رہا۔ اب کراچی اپنا اپنا سا لگتا ہے، ایسامحسوس ہوتاہے کہ اس شہر کی باسی ہوں۔ڈرامہ رائٹر سے لیکر ہدایتکار تک سب بہت اچھے اور پروفیشنل ازم پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں۔

دنیا : کس ڈرامے سے شہرت ملی ؟

کنزا ہاشمی: ’’ عشق تماشہ ‘‘ وہ سیریل تھی جس میں مجھے عمدہ پرفارمنس پر ایوارڈ سے نوازا گیا۔اس میں منفی نوعیت کا کردار کرکے بہت مزہ آیا۔فنکار کی شناحت ہی منفرد نوعیت کے کرداروں سے ہوتی ہے۔میرے ساتھ بھی یہی ہوا ،اس سے قبل ایک دو سیریل میں ایوارڈ ز کے لئے نامزدگیاں ہوئی تھیں لیکن میری شناحت کا ذریعہ یہی ڈرامہ بنا۔

دنیا : کون سی سینئر فنکار ہ کے ساتھ کام کرکے احساس ہوا کہ کاش پہلے بھی ان کے ساتھ کام کیا ہوتا ؟

کنزا ہاشمی: یوں تو بہت سی سنیئر فنکارائوں کے ساتھ کام کیا لیکن جو مزہ اور دلی سکون اداکارہ بشریٰ انصاری کے ساتھ کام کرکے ملا، اس کی کیا بات ہے۔ سیریل دیوار شب میں ان کے ہمراہ کام کیا تو ایسالگاکہ بچپن کی خواہش پوری ہوگئی۔ان کا پروگرام کلیاں دیکھتی تھی۔ جب بڑی ہوئی تو ان کے ڈرامے دیکھ دیکھ کر بہت کچھ سیکھا۔ وہ ایک وراسٹائل فنکارہ ہیں،ان کا ر ویہ جونیئر فنکاروں کے ساتھ ایسا ہوتاہے جیسا ہم سب گھر کے ایک فرد ہوں۔ایک فنکار صدیوں میں پیداہوتا ہے۔ انکے علاوہ دیگر فنکاروں کے ساتھ کام کیا انہوں نے بھی کبھی نظر انداز نہیں کیا۔ہماری غلطیوں کی اصلاح کی اور راہنمائی کی۔

دنیا : کہا جاتا ہے کہ شوبز کی دنیا میں لڑکیوں کو اکثر لوگ تنگ کرتے ہیں ، آپ کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ پیش آیا ؟

کنزا ہاشمی: دور کے ڈھول سہانے ہوتے ہیں۔۔۔شوبز کی دنیا رنگین ضرور ہے ،اچھا اور برا انسان کے اپنے اندر کی سوچ سے پروان چڑھتا ہے۔میں نے ہمیشہ کام کو ترجیح دی اور سیٹ پر اسکرپٹ لیکر اپنے کردار کو بہتر انداز میں نبھانے پر توجہ دی۔ فالتو کی گپ شب کے بجائے عمدہ پرفارمنس کے لئے اپنے سینئر اور جونیئر سے سیکھنے کی کوشش کی۔ جو لو گ اپنے کام سے کام رکھتے ہیں ان کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔اسی لئے میرے ساتھ کبھی کوئی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا جو پروڈیوسر اور ہدایتکار کے لئے مسائل کا سبب بنتا۔

دنیا : یہ ڈیجیٹل کا دور ہے ہر فنکار سوشل میڈیا کو استعمال کررہا ہے، آپ کا رحجان اس جانب نظر نہیں آیا؟

کنزا ہاشمی: جس فنکار کو اپنے کام سے محبت ہوتی ہے اس کی پہلی ترجیح بہتر سے بہتر کام انجام دینا مقصود ہوتاہے۔میری کوشش ہوتی ہے کہ سستی شہرت کی خاطر اپنا وقت سوشل میڈیاپر صرف کرنے کی بجائے اپنے ڈرامہ کے کردار پر توجہ دوں۔کچھ لوگوں کی ترجیحات سوشل میڈیا ہے لیکن میں خبروں میں رہنے کی بجائے اپنی پرفارمنس کو بہتر سے بہتر بنانے پر توجہ دیتی ہوں۔میری طرح بہت سے فنکار سوشل میڈیاسے دور نظرآتے ہیں ، کچھ سوشل میڈیا پر مصروف بھی رہتے ہیں وہ ان کی ترجیحات ہیں ہر کوئی اپنے کام کو اپنے حساب سے انجام دینا چاہتاہے۔

دنیا : کیا آپ یہ سمجھتی ہیں کہ سوشل میڈیاپر ’’ ان ‘‘ رہنے کاابھی وقت نہیں آیا؟

کنزا ہاشمی: ایسا بھی نہیں ہے ہر کام کا ایک وقت ہوتاہے۔میں جب سمجھتی ہوں کہ یہ چیز سوشل میڈیا پر آنی چاہیئے تو اس کے لئے وقت نکالنا ہوگا۔سوشل میڈیا نے جہاں لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کی ہیں وہاں وبال جاں بھی بن گیا ہے۔ میرا وقت ’’ ان‘‘ رہنے کا ہی ہے۔چاہئے ڈراموں میں ان رہوں ، یا پھر سوشل سرگرمیوں میں۔۔ہر انسان کی اپنی لائف ہوتی ہے۔

دنیا : شوبز کی دنیا میں آنے کے بعد فیملی کا کیا ردِعمل تھا؟

کنزا ہاشمی:میری زندگی کا مشکل ترین دور تھا ، مت پوچھیں کس قسم کے ری ایکشن کا سامنا کرنا پڑا،فیملی سے زیادہ تو رشتے دار ناراض تھے کہ جی ، ہاشمی فیملی کی لڑکی اور اس فیلڈ میں؟ خاصا عرصہ تو رشتے داروں نے بات ہی نہیں کی ، امی میرے ساتھ کھڑی تھیں اور اْنہی کی سپورٹ کی وجہ سے آج اس مقام پر ہوں۔اگر ماں ساتھ نہ دیتی تو آج کنز ا آپ کے سامنے اداکارہ کے روپ میں نہ ہوتی۔

دنیا :شہرت و کامیابی ملنے کے بعد مخالفین کے رویہ میں تبدیلی آئی؟

کنزا ہاشمی: اب تو حالات کافی بہتر ہیں، جو لوگ پہلے مجھ سے بات کرنا گوارہ نہیں کرتے تھے ،اب رویہ بدل گیا ہے،میری شہرت اور نام نے اْن کے خیالات تبدیل کردیئے ہیںاور وہی لوگ اب میری تعریفیں کرتے ہیں۔

سوال:اس فیلڈ میں آنے کا خیال کیسے آیا؟

کنزا ہاشمی: ٹی وی ڈرامے دیکھ دیکھ کر آیا۔سوچا کرتی تھی کہ ایک دن میں بھی ٹی وی ڈراموں میں آئوں گی ، سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ آرزو ایک د ن پوری ہوجائے گی۔


دنیا: اس شعبے میں کامیابی کے لئے کیا ہنر کام آتا ہے؟

کنزا ہاشمی: ہر ایک اپنے حساب سے جگہ بنانے کی کوشش کرتا ہے تاہم میرا طریقہ دوسروں سے مختلف ہے ،جب اس فیلڈ میں آئی تو ہر کام میں پنکچوئل ر ہی ،وقت کی پابندی کا ہمیشہ خیال رکھاکیونکہ گھر کی تربیت کچھ ایسی ہوئی تھی کہ وقت کی پابندی کرنا ہماری گھْٹی میں شامل ہو گیاتھا ، کام کے معاملے میں کبھی نخرہ نہیں دکھایاجو رول ملا، آفر اچھی لگی ،فوراً حامی بھرلی اور جومن کو نہیں بھایا ،انکار کردیا۔سب کی عزت کی، سب سے خوش اخلاقی سے پیش آئی اور کبھی حدود پار نہیں کیں ،اپنے کام سے کام رکھا، دوسروں کے معاملات میں مداخلت نہیں کی ،بس یہی چند باتیں ہیں جن پر عمل کرتے ہوئے آج اس مقام تک پہنچی ہوں۔

دنیا :خود کمانے پر کیسا محسوس ہوا؟

کنزا ہاشمی: بہت اچھا لگا،اپنے آپ پر فخر ہوتا تھا کہ رَب نے اس قابل بنا دیاکہ کسی کی محتاج نہیں رہی بلکہ خود کمانے لگی ہو ں،اپنی کمائی کا مزہ ہی کچھ اور ہے،خرچ کرتے ہوئے زیادہ نہیں سوچنا پڑتا کیونکہ کسی کو حساب نہیں دینا ہوتا۔

دنیا : دیکھا گیا ہے کہ ہمارے کئی فنکارویلفیئر کے کاموں میں خوب دلچسپی لیتے ہی ،کیا آپ کا بھی ایسا کوئی پلان ہے؟

کنزا ہاشمی: جی بالکل! مستقبل میں یتیم بچوں کے لئے ایک فلاحی ادارہ بنانا چاہتی ہوںاور سڑکوں پر لاوارث پھرنے والے بے سہارا بچوں کے لئے بھی بہت کچھ کرنے کی خواہش ہے،اگر میرے اختیار میں ہوتا تو لازماً ایسا قانون بناتی کہ وہ والدین جو اپنے بچوں کی کفالت نہیں کرسکتے،اْنہیں بچے پیدا کرنے کا بھی کوئی حق نہیں کیونکہ ایسے والد ین، بچوں سے اْن کا بچپن چھین لیتے ہیں۔

دنیا : کس قسم کے لوگ اچھے نہیں لگتے؟

کنزا ہاشمی: سچ بتائوں تو ہمارا معاشرہ منافق لوگوں سے بھرا پڑا ہے جو آپ کے منہ پر کچھ اور کہتے ہیں جبکہ پیٹھ پیچھے آپ کی برائیاں کرتے ہیں،اس بات پر یقین رکھتی ہوں کہ اگر کسی میں کوئی برائی ہے تو اْس کے منہ پر کہیں ،اکثر سوچتی ہوں کہ جو لوگ میرے منہ پر دوسروںکی برائیاں کرتے ہیں، وہ دوسروں کے سامنے میرے بارے میں بھی یہی کچھ کہتے ہوں گے اور مجھے ایسے لوگ بھی بہت برے لگتے ہیں جو رَب کی ناشْکری کرتے ہیں ، خدا نے اْنہیں اتنا نوازا ہوتا ہے مگر پھر بھی اْن کی زبان سے شْکر کے دو لفظ نہیں نکلتے۔

دنیا :خوداحتسابی عمل میں اپنے آپ کوکیسامحسوس کرتی ہیں؟

کنزا ہاشمی: فنکار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بہت حساس ہوتا ہے ، میں بہت حساس لڑکی ہوں،دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کر برداشت نہیں کرپاتی اور فوراً مدد کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔کسی غلط بات پر کمپرومائز نہیں کرتی ،پنے حق کے لئے آواز اٹھاتی ہوں،بس یہی چند خاصیتیں ہیں جو خود میں دیکھتی ہوں۔ اپنا احتساب خود کرتی ہوں۔ اچھی بری پرفارمنس کافیصلہ عوام ہی نہیں کرتے میں بھی کرتی ہوں۔


دنیا : ازدواجی زندگی کے بار ے میں رائے ؟

کنزا ہاشمی: شادی شْدہ زندگی بہت اہم ہوتی ہے لہٰذا لڑکیوں کو شادی ضرور کرنی چاہئے ، شریعت بھی اسے لازمی قرار دیتی ہے ، معاشرتی لحاظ سے بھی اس بندھن میں بندھنا ضروری ہے۔ڈراموں میں کئی بار دْلہن بن چکی ہوں اَب حقیقی زندگی میں دْلہن بننے کی خواہش ہے۔


دنیا : شادی کا ارادہ کب تک ہے؟

کنزا ہاشمی: شوبز کی زندگی نے بطور فنکارہ اتنا مصروف کردیاہے کہ ذاتی زندگی کے لئے سوچنا اب خواہش بن کر ہی رہ گئی ہے۔جس دن رائٹ مین مل گیا شادی کرلوں گی۔


دنیا : کھانے کے لئے پسندیدہ جگہ کون سی ہے؟

کنزا ہاشمی: ہر انسان کی طرح مجھے بھی اپنے گھر میں کھانا پسند ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ گھر میں اپنے بیڈ پر کھانا ،کھانا بہت اچھا لگتا ہے۔یقین کریں دْنیا کے بڑے بڑے ریسٹورنٹس اس کے آگے ماند ہیں۔بیڈ پر کھانا کھانے کا اپنا ہی الگ مزہ ہے۔

دنیا : کیا بڑھاپے سے ڈر لگتا ہے؟

کنزا ہاشمی: ایک فنکار اپنے کرداروں میں جوانی اور بڑھاپے کے روپ دیکھ لیتا ہے۔ یہ ایک آفاقی حقیقت ہے اس سے کیا ڈرنا۔ آئینے کے سامنے مختلف شکلیں بنابناکر اپنا جائزہ لیتی رہتی ہوں تو اندازہ ہوتا ہے کہ میں کبھی بھی بری نہیں لگوں گی۔اْمید ہے میرا بڑھاپا بھی جوانی کی طرح حسین ہوگا بلکہ بڑھاپے میں زیادہ گریس فْل نظر آئوں گی۔

دنیا : کس بات پر غصے میں آجاتی ہیں؟

کنزا ہاشمی: جب کوئی مجھ سے یہ پوچھتا ہے کہ آپ شوبز میں کیوں کام کرتی ہیں تو میرا پارہ فوراً ہائی ہوجاتا ہے۔بھئی ،جب مجھ میں ٹیلنٹ ہے اور گھر والے بھی راضی ہیں تو پھر دوسروں کو کیا تکلیف ہوتی ہے ؟ اس قسم کی بات کرنے والوں کو اکثر ٹھیک ٹھاک سنا دیتی ہوں۔ بری بات کیسے برداشت کرسکتی ہوں۔

دنیا : جب موڈ خراب ہوتو کس طرح ٹھیک ہوتا ہے؟


کنزا ہاشمی: خود کو کمرے میں بند کرلیتی ہوں یا پھر لانگ ڈرائیو پر چلی جاتی ہوں،ویسے تو اتنی مصروف رہتی ہوں کہ اس قسم کی باتوں کو سوچنے کا موقع ہی نہیں ملتا، تھکی ہاری گھر آتی ہوں اور کھانا کھاکر سکون کی نیند سوتی ہوں۔

دنیا : کیا موت سے خوف آتا ہے؟

کنزا ہاشمی: پہلے بہت آتا تھامگراب خیالات بدل گئے ہیں،پہلے اپنی فیملی کے لئے بہت کچھ کرنا چاہتی تھی اور اب یہ سوچ کر اطمینان ہوتا ہے کہ میں نے بھی اپنے گھر والوں کے لئے کچھ نہ کچھ ضرورکیا ہے لہٰذا اب اگر موت آئے تو کوئی پرواہ نہیں۔


دنیا : کیا مطالعے کی عادت ہے؟

کنزا ہاشمی: مطالعہ کرنا اچھا لگتا ہے اور پہلے خوب پڑھتی تھی مگر اب مصروفیت کی وجہ سے وقت نہیں مل پاتا البتہ جب بھی تھوڑا بہت ٹائم ملتا ہے ،کچھ نہ کچھ ضرورپڑھ لیتی ہوں۔میرے پسندیدہ رائٹرز میں عْمیرہ احمد، رضیہ بٹ اور ممتازمفتی شامل ہیں۔


دنیا :کھانا کھانے کی شوقین ہیں یا محض زندہ رہنے کے لئے کھاتی ہیں؟

کنزا ہاشمی: کھانے کا بہت شوق ہے خاص طور پر ناشتہ تو ڈٹ کر کرتی ہوں کیونکہ میرا خیال ہے کہ اگر ناشتا اچھا ہو تو دن بھی اچھا گزرتا ہے ، ناشتے میں عموماً دو فرائی انڈے ، دو سلائس اور ایک گلاس فریش جوس لیتی ہوں ۔

دنیا : کس ہستی سے سب سے زیادہ محبت ہے؟

کنزا ہاشمی: اپنی ماں سے ،آج جو کچھ ہوں اس کا سارا کریڈٹ امی کو جاتا ہے۔

دنیا : اپنے فینز کوکوئی پیغام دینا چاہیں گی؟

کنزا ہاشمی: ہر فنکار کے فین ہوتے ہیں میرے بھی چاہنے والے ہیں ان سب کو میرا یہی پیغام ہے کہ سب سے پہلے پاکستان میں بننے والی فلموں اور ڈراموں کو اپنی ترجیحات میں شامل کیجئے۔ تاکہ آپ کے اپنے ملک کی شوبز انڈسٹری کومضبوط بنیادوں پر کھڑی ہوسکے۔

تحریر : مرزا افتخار بیگ
 

Advertisement