لاہور: (فہیم حیدر) نئے سال کا آغاز ہونے میں چند ہفتے باقی ہیں، نیا سال اپنے ساتھ نئی محفلیں، نئی رونقیں لائے گا، ان محفلوں کے اپنے ڈھنگ، اپنے رنگ ہوں گے مگر ان رنگوں میں ایک کمی کا احساس ہمیں ستائے گا۔
یہ احساس ان فنکاروں کی یادیں ہوں گی جو نئے برس کا سورج نہیں دیکھ سکے، جو 2023 میں ہم سے جدا ہوگئے جو اب دوبارہ سکرین پر نظر نہیں آئیں گے، سٹیج پر اب کبھی نہیں گائیں گے۔
گو زندگی رواں دواں ہے، ایک لہر کی جگہ دوسری لہر آجائے گی، مگر ان فنکاروں کی یادیں ہمیشہ ہمارے دلوں کو گرماتی رہیں گی، اس تحریر میں ایسے ہی چند قد آور فنکاروں کو یاد کرنے کی سعی کی گئی ہے جو اس برس ہم سے جدا ہوئے۔
قوی خان، شکیل، ماجد جہانگیر، شعیب ہاشمی، امجد اسلام امجد، ضیا محی الدین، شکیل احمد، یعقوب عاطف جیسے ممتاز اداکار اور ادب نگار انتقال کر گئے۔
یہ تمام شخصیات اداکاری کی اکیڈمی سمجھے جاتے تھے۔
امجد اسلام امجد، شعیب ہاشمی، قوی خان اور ضیاء محی الدین اپنی ذات میں خود ایک ادارہ تھے جن کی دنیائے اداکاری اور ادب میں خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
ماجد جہانگیر
پاکستان کے مقبول اداکار اور کامیڈین ماجد جہانگیر نے 10 جنوری 2023 کو انتقال کیا۔
ماجد جہانگیر لاہور میں رہائش پذیر تھے کہ ان پر فالج کا حملہ ہوا جس سے وہ جسمانی طور مفلوج ہو گئے، وہ پانچ سال تک فالج کے ساتھ زندہ رہے۔
اپنے آخری دنوں میں سانس لینے میں تکلیف کے باعث انہیں ہسپتال لے جایا گیا تھا مگر وہ جانبر نہ ہوسکے اور لاہور کے نجی ہسپتال میں خالق حقیقی سے جا ملے۔
امجد اسلام امجد
10 فروری کو امجد اسلام امجد 78 سال کی عمر میں فوت ہوئے۔
1944 میں لاہور میں جنم لینے والے امجد اسلام امجد کا شمار پاکستان کے مشہور ادیبوں میں ہوتا تھا اور وہ 20 سے زیادہ کتابوں کے مصنف تھے۔
انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز شعبہ تدریس سے کیا اور پنجاب یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ دو ادوار میں لاہور کے ایم اے او کالج کے شعبہ اردو سے منسلک رہے۔
1975 میں پنجاب آرٹس کونسل کے قیام کے بعد امجد اسلام امجد کو اس ادارے کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔
اس کے علاوہ وہ پاکستان ٹیلی ویژن سے منسلک رہنے کے علاوہ چلڈرن کمپلیکس کے پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی رہے۔
امجد اسلام امجد نے 1980 اور 1990 کی دہائی میں پاکستانی ٹیلی ویژن کے لیے متعدد ایسے ڈرامے تحریر کیے جنہوں نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے جن میں وارث، دہلیز، سمندر، دن، فشار اور ان جیسے کئی ڈرامہ سیریل شامل ہیں۔
ان کا شمار پاکستان میں غزل اور نظم کے ایسے شعرا میں ہوتا تھا جن کی مقبولیت ملک کے علاوہ بیرون ممالک بھی یکساں تھی۔
امجد اسلام امجد کی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے انہیں 1987 میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی اور 1998 میں ستارہ امتیاز سے نوازا تھا۔
ضیاء محی الدین
13 فروری کو ضیاء محی الدین اس دار فانی سے رخصت ہوئے۔
انگریزی اور اردو زبان میں لفظوں کے تلفظ کی درست ادائیگی ہو یا تاریخ کے حوالہ جات ہر موضوع پر ضیا محی الدین کی گرفت مضبوط تھی، جن لوگوں نے ضیا محی الدین کو سنا، پڑھا یا دیکھا وہ ان کی شخصیت کے سحر میں گرفتار ہوئے بغیر رہ ہی نہیں سکتے تھے۔
ضیا محی الدین 20 جون 1931 کو پاکستان کے شہر فیصل آباد میں پیدا ہوئے تھے، 50 کی دہائی میں لندن کی رائل اکیڈمی آف ڈراماٹک آرٹ سے اداکاری کی باقاعدہ تربیت حاصل کی۔
ضیا محی الدین ان چند پاکستانیوں میں شامل تھے جنہوں نے پاکستان سے باہر جا کر بھی تھیٹر اور فلموں میں کام کیا تھا، تقریباً 67 سال تک تھیٹر اور فلم انڈسٹری سے منسلک رہنے والے ضیا محی الدین 2005 سے 2021 تک نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس (ناپا) سے بطور بانی اور سربراہ وابستہ رہے۔
اس کے بعد وہ اس عہدے سے اپنی مرضی سے سبکدوش ہوئے، وہ اپنی خدمات ادارے کو رضاکارانہ طور پر دے رہے تھے، اسی دوران ضیا محی الدین نے 2022 میں شیکسپیئر کے ڈرامے ’رومیو اینڈ جولیئٹ‘ کو اردو زبان میں پیش کر کے طالب علموں کو کلاسیکل تھیٹر بھی سکھایا۔
قوی خان
کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا پاکستان کے معروف ٹیلی ویژن اداکار قوی خان کا 80 سال کی عمر میں 6 مارچ کو کینیڈا میں انتقال ہوا۔
ادکار قوی خان نے اپنی فنی زندگی کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا، 1964 میں پاکستان ٹیلی ویژن کا آغاز ہوا تو انہیں اس کے پہلے ڈرامے نذرانہ میں کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔
اس کے علاوہ انہوں نے لاتعداد سیریلز، سیریز اور انفرادی ڈراموں میں کام کیا، ان کے مشہور ٹی وی ڈراموں میں اندھیرا اجالا، لاہوری گیٹ، دو قدم دور تھے، مٹھی بھر مٹی، من چلے اور بے شمار دیگر شامل ہیں، اداکار قوی خان نے متعدد فلموں میں بھی کام کیا۔
قوی خان 1942 میں پشاور میں پیدا ہوئے، انہوں نے ٹی وی، تھیٹر اور فلم میں اپنے فن کے ذریعے نام پیدا کیا۔
قوی خان کا شمار پاکستان کے ان عظیم اداکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے شوبز انڈسٹری پر اپنی صلاحیتوں کے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔
80 کی دہائی میں قوی خان کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا، بعدازاں انہیں ستارہ امتیاز سے بھی سرفراز کیا گیا۔
شعیب ہاشمی
6 مئی 2023 کو پاکستانی اداکار، میزبان، مصنف اور استاد شعیب ہاشمی بھی منوں مٹی تلے دفن چلے گئے۔
وہ فیض احمد فیض کی صاحبزادی سلیمہ ہاشمی کے شوہر تھے
شعیب ہاشمی گورنمنٹ کالج لاہور میں درس و تدریس سے وابستہ رہے، شعیب ہاشمی نے گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن اور لندن سکول آف اکنامکس سے ماسٹرز کیا۔
ان کے لکھے ہوئے طنزیہ پروگراموں نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے، انکے مشہور ٹی وی پروگراموں میں باؤ ٹرین، اکڑ بکڑ، سچ گپ اور ٹال مٹول شامل ہیں۔
انہیں حکومت پاکستان نے 14 اگست 1995ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔
یعقوب عاطف
پانی دا بلبلا سے شہرت پانے والے یعقوب عاطف 12 مئی کو فوت ہوئے، یعقوب عاطف نے پانی دا بلبلہ گیت سے شہرت پائی، عاطف بلبلا کو دو برس قبل فالج ہوا تھا۔
شکیل احمد
سینئر اداکار شکیل احمد طویل علالت کے بعد 29 جون کو فوت ہوئے۔
شکیل احمد دل کے عارضے میں مبتلا تھے اور کراچی کے ملیر کینٹ سی ایم ایچ میں زیر علاج تھے، اداکار شکیل احمد کا اصل نام یوسف کمال تھا، انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کے بے شمار یاد گار ڈراموں میں لازوال کردار ادا کیے۔
حسن عسکری
نامور فلم ڈائریکٹر حسن عسکری بھی کینسر کے مرض میں مبتلا ہو کر 30 اکتوبر کو خالق حقیقی سے جا ملے۔
حسن عسکری پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا تھے اور شیخ زاید اسپتال میں زیرعلاج تھے۔
حسن عسکری 23 جنوری 1945 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تھے، ان کا شمار لالی وڈ کے مایہ ناز فلم ڈائریکٹرز اور رائٹرز میں ہوتا ہے۔
انہوں نے فنی کیرئیر کا آغاز 1972 میں فلم خون پسینہ سے کیا، ان کی مشہور فلموں میں وحشی جٹ، گنڈاسہ، سلاخیں، بسنتی، طوفان، جنت کی تلاش، دل کسی کا دوست نہیں، آگ، تیرے پیار میں، میلہ اور دیگرشامل ہیں۔
حسن عسکری نے اپنی فلموں کے ذریعے سلطان راہی سمیت کئی فنکاروں کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا۔
واسو خان
معروف بلوچی لوک فنکار واسو خان طویل علالت کے بعد سکھر کے ایک ہسپتال میں اس سال فروری میں انتقال کر گئے تھے۔
ان کو 2011 میں گلوکار شہزاد رائے کے ساتھ ’اپنے الو کتنے ٹیڑھے، اب تک ہوئے نہ سیدھے‘ گانے سے شہرت حاصل ہوئی تھی۔
بلوچستان کے پسماندہ علاقے جعفر آباد سے تعلق رکھنے والے واسو خان طویل العمری، غربت اور کوئی باقاعدہ روزگار نہ ہونے کی وجہ سے بیماری کا شکار بن کر گھر تک محدود ہوگئے تھے۔
طارق جمیل پراچہ
9 اپریل 2023 کو پاکستان ٹیلی ویژن کے نامور اداکار اور پروڈیوسر طارق جمیل پراچہ انتقال کر گئے۔
طارق جمیل نے اپنے کیریئر کا آغاز پی ٹی وی کے سیٹ ڈیزائنر کے طور پر کیا مگر وہ ایک بہترین پروڈیوسر کے طور پر جانے گئے، انہوں نے پہلا ڈرامہ آنچ بنایا جسے کافی مقبولیت ملی۔
اس کے بعد انہوں نے اداکاری کے شعبے میں بھی قدم رکھا اور خوب داد سمیٹی، ان کے مشہور ڈراموں میں دل مومن، سات پردوں میں، پیار نام کا دیا، اڑان اور محبت چھوڑ دی میں نے شامل ہیں۔
خالد سعید بٹ
اداکار عثمان خالد بٹ کے والد اور پی ٹی وی کے سابق اداکار خالد سعید بٹ 13 اپریل کو انتقال کر گئے تھے۔
وہ ڈی جی نیشنل کونسل آف آرٹس اور ڈی جی لوک ورثہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا۔
شبیر رانا
7 مئی کو پاکستانی ٹیلی ویژن کے سینئر اداکار شبیر رانا انتقال کر گئے تھے، وہ کئی سالوں سے بیمار تھے، وہ مشہور پاکستانی یوٹیوبر اذلان شاہ کے والد ہیں، ان کے ڈراموں میں جیکسن ہائٹس، اب کر میری رفوگری، اور قائد تنہا شامل ہیں۔
اداکار طویل عرصے تک ایڈورٹائزنگ انڈسٹری سے وابستہ رہے اور بطور ڈائریکٹر لاتعداد ٹی وی کمرشلز کی ڈائریکشن دی تھی۔
انہوں نے بھارت کے معروف اداکار مرحوم دلیپ کمار سے متاثر ہو کر اداکاری کے میدان میں قدم رکھا تھا اور 40 سالہ فنی سفر کے دوران قومی اور نجی ٹی وی چینلز کے کئی کامیاب ٹی وی ڈراموں میں بطور اداکار اپنے فن کا مظاہرہ کیا، دیکھنے والوں کو ان کی اداکاری میں دلیپ کمار کی اداکاری کی جھلک ملتی تھی۔
گلوکار اسد عباس
کوک سٹوڈیو کے معروف گلوکار اسد عباس 15 اگست کو خالق حقیقی سے جا ملے، وہ گردے کے عارضے میں مبتلا تھے اور ایک گردے کی پیوند کاری سمیت متعدد دوسری سرجریز سے گزر چکے تھے۔
اپنے آخری ایام میں وہ کافی بیمار رہے، ان کے جگر نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا تھا، اسد عباس نے متعدد شوز میں عطیات کی درخواست بھی کی تھی۔
نوشین مسعود
6 دسمبر کو شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ نوشین مسعود انتقال کر گئیں۔
نوشین مسعود نے جنون، شہزاد رائے، جنید جمشید، عامر ذکی، جواد احمد سمیت کئی معروف گلوکاروں کی میوزک ویڈیوز بھی ڈائریکٹ کیں۔
ان کے مشہور ڈرامہ سیریلز میں جا، کالونی 1952، گھر تو آخر اپنا ہے ودیگر شامل ہیں جبکہ نوشین مسعود نے مختلف پروگرامز کی میزبانی بھی کی۔