لاہور: (دنیا نیوز) اردو ادب کے درخشاں ستارے سعادت حسن منٹو کی آج 69 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔
منٹو کا نام اردو ادب کی دنیا میں کسی تعارف کا محتاج نہیں، اردو زبان میں مختصر کہانیوں اور جدید افسانے کے منفرد اور بے باک مصنف سعادت حسن منٹو 11 مئی 1912ء کو پنجاب ہندوستان کے ضلع لدھیانہ میں پیدا ہوئے، منٹو اپنے عہد کے ادیبوں میں انتہائی نمایاں شخصیت کے مالک تھے۔
سعادت حسن منٹو نے منفرد موضوعات پر قلم اٹھا کر نہ صرف اپنے عہد میں ہلچل مچائی بلکہ اردو ادب کیلئے ایک انمول خزانہ بھی چھوڑ گئے، معاشرے کو اس کی اپنی ہی تصویر دکھانے والے عکّاس کو اس بے ساختگی پر جو تازیانے کھانے پڑے وہ ایک انمٹ داستان ہے۔
منٹو کے مضامین کا دائرہ معاشرتی تقسیمِ زر کی لاقانونیت اور تقسیمِ ہند سے قبل اور بعد میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی رہا، ان کے تحریر کردہ افسانوں میں سیاہ حاشیے، لاؤڈ سپیکر، گنجے فرشتے اور نمرود کی خدائی بے پناہ مقبول ہوئے۔
اپنی عمرکے آخری 7 سال منٹو دی مال لاہور پرواقع بلڈنگ دیال سنگھ مینشن میں مقیم رہے۔
18 جنوری 1955ء کی ایک سرد صبح ہند و پاک کے تمام اہلِ ادب نے یہ خبر سنی کہ اردو ادب کو تاریخی افسانے اور کہانیاں دینے والا منٹو خود تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔
سعادت حسن منٹو کی 50 ویں برسی پر حکومتِ پاکستان نے ان کی یاد میں پانچ روپے مالیت کا ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا۔