لاہور: (دنیا نیوز) نامور مفکر، شاعر، ادیب واصف علی واصف کی آج 31 ویں برسی منائی جا رہی ہے، ان کے اقوال آج بھی دلوں کو جذبہ تازہ بخش رہے ہیں۔
واصف علی واصف 15 جنوری 1929 کو خوشاب میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم خوشاب سے حاصل کی اور بعد میں جھنگ سے میٹرک اور بی اے اور بعد ازاں ایم اے انگریزی (ادب) میں داخلہ لیا، ان کا تعلیمی ریکارڈ شان دار رہا۔
سکول اور کالج کے زمانے میں ہاکی کے بہت اچّھے کھلاڑی رہے، زمانہ طالب علمی میں مختلف سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے اور متعدد اعزازات اور انعامات بھی جیتے۔
واصف علی واصف نے عملی زندگی میں تعلیم و تدریس کا شعبہ چنا اور ساتھ ہی اپنی فکر اور وعظ کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور ایک درویش صفت انسان، صوفی اور روحانیت کے ماہر کے طور پر شہرت حاصل کی۔
شاعر واصف علی واصف کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ ’’ممکن نہیں مجھ سے یہ طرز منافقت، اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں‘‘ تو بہت مناسب ہوگا۔
گویا ایامِ جوانی کے دوران انہوں نے اس عمر کے بہت سے راستے مانپے لیکن پھر طبیعت صوفی ازم کی طرف مائل ہوئی تو ان کی زبان سے اقوال کی ایسی برسات برسی جس میں ایک زمانہ بھیگا۔
اگر ایک طرف اس شخصیت کی اردو اور پنجابی شاعری ہمیں ازلی حقیقتوں سے آشکار کرتی نظر آتی ہے تو دوسری طرف ان کی تصانیف میں موجود ان کے اقوال تادیر دلوں کو جذبہ تازہ بخشتے رہیں گے۔
نامور شاعر و ادیب واصف علی واصف 18 جنوری 1993 کو خالق حقیقی سے جا ملے۔