لاہور: (دنیا نیوز) اُردو زبان کے ممتاز ادیب انتظار حسین کی آج نویں برسی منائی جا رہی ہے، انہوں نے ناول نگاری، افسانوں، شاعری اور غیر افسانوی تحریروں سے عالمگیر شہرت حاصل کی۔
انتظار حسین 21 دسمبر 1925ء کو دیبائی ضلع میرٹھ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی، 1942ء میں آرٹس کے مضامین کے ساتھ انٹرمیڈیٹ اور 1944ء میں بی اے کیا، انتظار حسین نے میرٹھ کالج سے اُردو میں ایم اے کیا اور اُردو ادب میں ماسٹر کی ڈگری بھی حاصل کی۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد انتظار حسین شعبہ صحافت سے منسلک ہو گئے، انہوں نے اپنی ذہانت کے بل بوتے پر افسانے کو نیا رنگ دیا اور کم و بیش 130 سے زائد کہانیاں، ڈرامے اور تراجم کے علاوہ بے شمار کالم لکھے۔
ان کی شہرہ آفاق تصانیف میں ’’بستی‘‘، ’’آگے سمندر ہے‘‘، ’’شہر افسوس‘‘، ’’خالی پنجرہ‘‘ اور ’’گلی کوچے‘‘ سرفہرست ہیں۔
انتظار حسین کو ادبی خدمات پر ستارہ امتیاز، لاہور لٹریری فیسٹیول میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا، 2014ء میں فرانس کی حکومت نے بھی اعلیٰ ترین سول ایوارڈ دیا۔
ممتاز ادیب انتظار حسین 2 فروری 2016ء کو مختصر علالت کے بعد لاہور میں انتقال کر گئے۔