لاہور: (دنیا نیوز) گلوکارہ منور سلطانہ کو مداحوں سے بچھڑے 30 برس بیت گئے، انہوں نے اپنی خوبصورت آواز میں کئی گیت ریکارڈ کرائے، قیام پاکستان کے ابتدائی ایام میں دو ملی نغموں میں بھی اپنی سریلی آواز کا جادو جگایا۔
ماضی کی بڑی گلوکارہ منور سلطانہ 8 نومبر 1924ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئیں، فلمی کیریئر کا آغاز قیام پاکستان سے پہلے فلم ’’مہندی‘‘ سے کیا، موسیقی کے اسرارو رموز ریڈیو پاکستان کے مشہور کمپوزر عبدالحق قریشی عرف شامی سے سیکھے، ’’تیری یاد‘‘ جسے پاکستان کی پہلی فلم کہا جاتا ہے اس کے متعدد نغمات بھی منور سلطانہ کی آواز میں ریکارڈ کئے گئے۔
پاکستان کے ابتدائی زمانے میں منور سلطانہ نے متعدد فلموں کے لئے گلوکاری کی، جن میں ’’پھیرے‘‘، ’’محبوبہ‘‘، ’’انوکھی داستان‘‘، ’’بےقرار‘‘، ’’دو آنسو‘‘، ’’سرفروش‘‘، ’’محبوب‘‘، ’’انتقام‘‘، ’’بیداری‘‘، ’’معصوم‘‘ اور ’’لخت جگر‘‘ کے نام قابل ذکر ہیں۔
منور سلطانہ کسی کو یاد ہو یا نہ ہو لیکن ان کے گیت اور ملی نغمے مدتوں یاد رہیں گے، انہوں نے اپنے عروج کے زمانے میں ریڈیو پاکستان لاہور کے سٹیشن ڈائریکٹر ایوب رومانی سے شادی کرلی اور گلوکاری سے کنارہ کش ہو گئیں۔
ماضی کی بڑی گلوکارہ منور سلطانہ 7 جون 1995ء کو لاہور میں انتقال کر گئیں۔