ٹورنٹو: (ویب ڈیسک) کینیڈا میں حالیہ الیکشن کے دوران موجودہ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کامیابی حاصل کی تو وہی دوسری طرف سوشل میڈیا پر کچھ جعلی خبریں گردش کرنے لگیں جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی اسے ہزاروں کی تعداد میں بھی شیئر کیا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’’اے ایف پی‘‘ کے مطابق سوشل میڈیا میں صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ کینیڈا میں 21 اکتوبر کو ہونے والے انتخابات ووٹرز کی دھوکہ دہی کے باعث خراب ہوئے تھے کیونکہ ملک میں 35 ملین (3کروڑ 50 لاکھ) ووٹرز نے ووٹ ڈالے جبکہ ملک بھر میں ووٹرز کی تعداد 27.5 ملین (دو کروڑ 75 لاکھ) ہے۔ یہ خبر غلط ہے۔
ملکی الیکٹورل ایجنسی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ملک بھر میں رواں سال ہونے والے الیکشن کے دوران در حقیقت 18.5 ملین (ایک کروڑ 85 لاکھ) ووٹرز نے حق دہی رائے استعمال کیا جبکہ 35 ملین (3 کروڑ 50 لاکھ) بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا مقصد بیلٹ کی تعداد سے قلت سے بچنا تھا۔
فیس بک پر صارف نے پوسٹ شیئر کی جس میں لکھا تھا کہ ملکی الیکشن کے دوران تین کروڑ 50 لاکھ ووٹرز ڈالے گئے جبکہ ہمارے ملک میں ووٹرز کی تعداد صرف دو کروڑ 74 لاکھ ہے، اس پوسٹ کا سکرین شارٹ نیچے دکھایا گیا ہے۔
صارف کی طرف سے شیئر کی گئی پوسٹ کے بعد متعدد لوگوں نے کمنٹس کرنا شروع کر دیئے، صارفین نے شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملکی الیکشن کے دوران دھاندلی ہوئی ہے۔ جسکی فی الفور تحقیقات کی ضرورت ہے۔
کینیڈا کے الیکشن کمیشن کےحکام کے مطابق ملک میں الیکشن کے دوران ایک کروڑ 85 لاکھ 30 ہزار 285 ووٹ کاسٹ کیے گئے جس میں سے 1 لاکھ 79 ہزار 536 ووٹوں کو مسترد کیا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے حکام کا کہنا تھا کہ یہ ملکی ادارے کے پاس اختیار ہے کہ الیکشن کے دوران کتنے بیلٹ پیپرز چھاپنے ہیں اس کا مقصد کسی بھی پولنگ سٹیشن پر بیلٹ پیپرز ختم نہ ہو سکیں۔