لاہور: (ویب ڈیسک) چند روز قبل سوشل میڈیا پر خبریں وائرل ہو رہی تھیں جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ملک بھر میں مہنگائی 70 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے ان خبروں کو جعلی قرار دیدیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں لکھا کہ پاکستان میں 70 سالہ مہنگائی سے متعلق نیوز رپورٹ گمراہ کن ہے جس نے یہ رپورٹ بنائی ہے اسے ستر سال کی تاریخ کا اندازہ ہے اور نہ موجودہ زمینی اور عالمی حقائق سے آگاہ ہے۔ پوری دنیا مہنگائی کی لپیٹ میں ہے۔ چین سے جرمنی تک کئی دہائیوں کے مہنگائی کے ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ مہنگائی پر تمام ڈیٹا پاکستان بیورآف شماریات دیتی ہے۔ عنوان میں ذکر ہے کہ پاکستان میں ستر سالہ مہنگائی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ مضمون میں صرف 3سے 4 اشیاء کے مہنگے ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اعدادوشمار سے غلط ہیڈ لائن لگاکر سنسنی پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے۔
ترجمان وزارت خزانہ نے لکھا کہ مہنگائی کا درست موازنہ CPIسے ہی کیا جاسکتا ہے جوکہ 365آئٹمز اربن میں 244آئٹمز رورل میں لے کر مرتب کی جاتی ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ دنیا مہنگائی کی لپیٹ میں ہے۔ ملک میں موجودہ مہنگائی نو فیصد کے حساب سے ہے جو کم و بیش اس سال کے ٹارگٹ کے قریب اور گزشتہ سال سے کم ہے۔ عالمی مہنگائی کے باوجودحکومت اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لا رہی ہے تاکہ مہنگائی کے اثرات عوام تک کم سے کم پہنچیں۔
مزمل اسلم نے لکھا کہ حکومت کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے آٹا، چینی اور سبزیوں کی قیمتوں میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے اور آئندہ آنے والے دنوں میں کھانے کا گھی اور تیل کے ٹیکسز کی شرح کو کم کرنے کے لئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں، حکومت عوام کو ٹارگٹڈ سبسڈی کے ذریعے ریلیف دینے کی پالیسی پر عملدرآمد کر رہی ہے۔ عوام کی فی کس آمدنی میں اضافہ مہنگائی کی شرح سے نسبتا زیادہ ہواہے۔ اگر ماضی پر نگاہ ڈالی جائے تو مختلف ادوار میں مہنگائی کی شرح آج سے کئی زیادہ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کبھی کہا پاکستان چوتھا مہنگا ترین ملک ہے پھر بولا پاکستان میں ستر سال کے مہنگائی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے اور اب بولا IMF پروگرام کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ میں غیر یقینی صورت حال ہے ۔ جب سے IMF سے بات چیت شروع ہوئی ہے سٹاک مارکیٹ 4 اکتوبر کو 45,044 اور آج 45,255 پر بند ہوئی۔ سب جھوٹ!