نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں غربت کی سطح کو خطرناک قرار دیدیا گیا، عالمی رپورٹ میں نئی دہلی نیپال، بنگلا دیش اور پاکستان سے بھی کافی نیچے آ چکا ہے۔
گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی) کے مطابق گزشتہ برس بھارت عالمی سطح پر 94ویں نمبر پر تھا تاہم بھوک کے لحاظ سے اس کی پوزیشن مزید خراب ہو گئی اور اب وہ اس انڈیکس میں افغانستان یا پھر نائیجیریا اور کانگو جیسے چند افریقی ممالک سے ہی آگے ہے۔
بھارت میں حزب اختلاف کی جماعتوں سمیت کئی حلقوں نے اس کے لیے مودی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی ہے جو اکثر اپنے آپ کو غریبوں کی مسیحائی کا دعوی کرتی رہتی ہے۔ حکمراں جماعت بی جے پی کا دعوی ہے کہ مودی حکومت ملک کو ترقی کی نئی راہوں پر لے کر گامزن ہے لیکن ملک میں بے روز گاری اپنی ریکارڈ سطح پر ہے اور ہر جانب مہنگائی کا بول بالا ہے۔ کورونا کے سبب معیشت کا بھی برا حال ہے اور اگر عالمی سطح پر موازنہ کیا جائے تو بھارت کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں سب سے زیادہ ہیں۔
اپوزیشن کانگریس پارٹی کے سینیئر رہنما کپل سبل نے ایک ٹویٹ میں عالمی انڈکس کا حوالہ دیتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا کہ مبارک ہو مودی جی! آپ نے غربت اور بھوک کا خاتمہ کر دیا، بھارت کو عالمی طاقت بنا دیا ہے، ملک کی معیشت کو ڈیجٹل کر دیا اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کر دکھایا ہے۔
انہوں نے غربت کے خاتمے سے متعلق حکومت کے دعووں کو کھوکھلا بتاتے ہوئے کہا کہ گلوبل بھوک انڈیکس میں گزشتہ برس بھارت 94 مقام پر تھا تاہم اس برس وہ 101ویں نمبر آ گيا ہے۔ پاکستان 92ویں، بنگلہ دیش 76، سری لنکا 65 اور نیپال کی پوزیشن 76 ہے اور اس فہرست میں افغانستان بھی بھارت سے کچھ زیاد پیچھے نہیں بلکہ وہ 103 نمبر ہے۔
گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی) کے مطابق اس برس چین، برازیل اور کویت سمیت 18 ممالک نمبر پانچ سے بھی کم سکور کے ساتھ ٹاپ رینکنگ میں شامل ہیں۔ اس لحاظ سے بھی بہت سے بھارتی فکرمند ہیں کہ آخر پڑوسی ملک چین نے بھوک مٹانے میں اتنی اچھی پیشرفت کیسے کر لی اور بھارت پیچھے کیوں ہے؟