دادو: (ویب ڈیسک) ام رباب چانڈیو نے سوشل میڈیا پر سمجھوتے کی خبروں کی سختی سے تردید کر دی ہے۔
دادو کی تحصیل میہڑ میں تہرے قتل کے معاملے میں سوشل میڈیا پر خبریں گردش کر رہی تھیں، جن میں کہا جا رہا ہے کہ ام رباب نے والد، دادا، چچا کے قتل کیس میں مخالف فریق کے ساتھ سمجھوتا کر لیا ہے۔
تاہم، ام رباب چانڈیو نے سوشل میڈیا پر سمجھوتے کی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قاتلوں کی جانب سے جھوٹا پروپیگنڈا پھیلایا جا رہا ہے، ہم قتل کیس پر کوئی کمپرومائز نہیں کر رہے ہیں۔
ام رباب نے کہا کہ قاتل بوکھلا چکے ہیں، انہیں اسلام اور قانون کی سزا کا علم ہے، یہ ہمیں ہراساں کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، اس کیس کو 8 سال ہو چکے ہیں اور میں مسلسل جدوجہد کر رہی ہوں، میں تب تک کھڑی رہوں گی جب تک ان قاتلوں کو پھانسی نہیں ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا یہ بیان لکھ لیں، سندھ کا شعور سن لے، جدوجہد جاری رہے گی، میں سرداروں سے کبھی سمجھوتا نہیں کروں گی، میں اپنے والد کا علم بغاوت تھامے کھڑی ہوں، ان شا اللہ، جاگیردارانہ نظام کے خلاف جدوجہد کامیاب ہوگی اور مجھے یقین ہے کہ ایک نئی تاریخ رقم ہوگی۔
یاد رہے کہ دادو کی تحصیل میہڑ میں 17 جنوری 2018 کو فائرنگ کر کے ام رباب کے والد، دادا اور چچا کو قتل کر دیا گیا تھا، نومبر 2020 میں اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کے مطابق اعلیٰ پولیس افسران بھی ملزمان کے سامنے بے بس تھے۔
تاہم سپریم کورٹ کے دباؤ پر سندھ پولیس نے قتل کے مرکزی ملزم ذوالفقار چانڈیو کو بلوچستان سے کشمور منتقل ہوتے ہوئے گرفتار کر لیا تھا۔