لندن: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، وہیں پر مختلف ممالک اس بیماری سے نجات حاصل کرنے کے لیے ویکسین بنانے میں مصروف ہیں، تاہم ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وائرس تابنے کی سطح پر زیادہ دیر برقرار نہیں رہ سکتا ہے۔
برطانوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر کورونا وائرس کو فولاد یا پلاسٹک پر رکھا جائے تو وہ تین روز تک سرگرم رہ سکتا ہے لیکن تانبا اسے چار گھنٹے میں ہی ختم کردیتا ہے۔
برطانیہ کے مشہور سائنسداں ولیم کیول ، جو یونیورسٹی آف ساؤتھ ایمپٹن میں خردحیاتیات کے ماہر ہیں، نے کہا ہے کہ لوگ اپنے دروازوں کے دستے، سیڑھیوں کی ریلنگ، شاپنگ ٹرالیاں اور چھونے والے دیگر مقامات پر تانبے کی ملمع کاری کرنے کا سوچیں کیونکہ کورونا وائرس مزید کچھ عرصے ہمارے ساتھ رہ سکتا ہے۔
اس سے قبل تانبے کی افادیت کئی طریقوں سے ثابت ہوچکی ہے۔ تاہم ولیم کہتے ہیں کہ ہمیں اسٹیل کو چھوڑ کر عوامی مقامات پر تانبے کو استعمال کرنا ہوگا جن میں ہسپتال، بسیں، ہوائی اڈے اور تعلیمی ادارے شامل ہیں۔ ان کے مطابق تانبہ اپنے اندر خاص اینٹی وائرل اور اینٹی بیکٹیریئل خصوصیات رکھتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق جب کورونا وائرس تانبے کی سطح پر بیٹھتا ہے تو دھاتی آئن (برقی طور پر چارج شدہ ایٹم) وائرس پر حملہ کرکے اس کی حفاظتی سطح (لائپڈ میمبرین) کو چیرڈالتے ہیں اور وائرس تڑپ تڑپ کر مرجاتا ہے۔ اس طرح اس کا ڈی این اے بھی تلف ہوجاتا ہے۔
اسی بنا پر پولینڈ کی بسوں کے ڈنڈے اور دروازوں پر تانبے کی پرت چڑھائی گئی ہے، جبکہ چلی اور برازیل میں بھی عوامی مقامات پر تانبے کی ملمع کاری جاری ہے۔ انہوں نے دنیا کومشورہ دیا ہے کہ وہ تانبے کے استعمال کو یقینی بنائے۔
واضح رہے کہ پروفیسر ولیم گزشتہ 20 برس سے تانبے کے وائرس اور جراثیم کش خواص پر کام کررہے ہیں۔