لاہور: (دنیا نیوز) کورونا کی وبا کو روکنے کے موثر ہتھیار ماسک کی ہر شخص کو سستے داموں فراہمی بھی حکومت کی ذمہ داری ہے اس کے خلاف جنگ میں جلد از جلد کامیابی حاصل کی جا سکے۔
تفصیل کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ بے قابو ہو چکا ہے۔ لاک ڈاؤن سمیت کوئی بھی تدبیر اس کو زیر نہیں کر سکی ہے۔ 26 فروری کو پہلا مریض رپورٹ ہونے سے اب تک تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ہر شخص ایک گھنٹے میں اوسطاً 23 بار چہرے کو ہاتھ لگاتا ہے۔ بار بار کے اس عمل کے دوران وہ کم از کم 44 فیصد تک آنکھوں، ناک اور چہرے کو چھوتا ہے۔
کیمبرج اور گرین وچ یونیورسٹیز نے بھی بتایا ہے کہ ماسک کا استعمال کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں واضح کمی کر سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے تمام ممالک پر بازاروں اور پبلک مقامات پر ماسک کی پابندی یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔ اب ذرا عالمی منظرنامے پر نظر ڈالیں تو واضح ہوتا ہے کہ جس ملک نے ماسک کا استعمال لازمی بنایا، اس نے موذی وبا پر قابو پا لیا۔
چین نے کورونا کے مرکز ووہان میں ماسک پہننے کی سو فیصد پابندی یقینی بنائی اور موذی وائرس کو شکست دے دی۔ جنوبی کوریا، جاپان اور سنگاپور کی حکومتوں نے شہریوں میں مفت ماسک بانٹے۔ چیکوسلواکیہ، تائیوان اور تھائی لینڈ نے عوامی مقامات پر ماسک کا پہننا لازمی قرار دیا۔
تحقیق کے مطابق ماسک ناصرف پہننے والے کی حفاظت یقینی بناتا ہے بلکہ سامنے والے شخص کو بھی محفوظ رکھتا ہے۔ کورونا کا مریض اور صحت مند آدمی اگر ماسک کے بغیر آمنے سامنے ہوں تو وائرس کی منتقلی کے 90 فیصد امکانات ہوتے ہیں لیکن اگر مریض اور صحت مند شخص دونوں ماسک کے ساتھ ہوں تو وائرس منتقلی کے صرف ڈیڑھ فیصد امکانات رہ جاتے ہیں۔
ماسک کی اہمیت مسلمہ ہے، مگر پاکستان میں عام آدمی اس کو زندگی کا لازمی حصہ کیوں نہیں بناتا؟ شہریوں کو سستا ماسک کیوں نہیں ملتا؟ اس پر مینو فیکچررز کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں۔ مگر ڈاکٹرز نے تو اس کا آسان اور بہت ہی مفید حل تجویز کر دیا ہے۔
احساس پروگرام کے تحت 12 ہزار روپے فی خاندان 25 لاکھ گھرانوں میں
رقم تقسیم کرنا حکومت کا اچھا اقدام ہے لیکن کورونا کی وبا کو روکنے کے موثر ہتھیار ماسک کی ہر شخص کو سستے داموں فراہمی بھی حکومت کی ذمہ داری ہے تاکہ کورونا کے خلاف جنگ میں جلد از جلد کامیابی حاصل کی جا سکے۔