لاہور: (سپیشل فیچر) دنیائے طب میں بہت بڑا انقلاب آنے کو ہے، یہ دل کے مریضوں کے لئے بڑی خوشخبری بھی ہو گی کیونکہ متعدد کامیاب تجربات کے بعد تھری ڈی ڈیجیٹل دل کا تجربہ کامیاب رہا ہے۔
مستقبل میں تھری ڈی ڈیجیٹل دل کی مدد سے مریضوں کو بچانے میں کامیابی حاصل ہو سکتی ہے۔ صحت کے شعبے میں اس اہم تبدیلی کے حوالے سے 2018ء کا برس اہمیت کا حامل ہے۔
اس برس میں 3D-Printed Heart ‘‘نے 17ماہ کے بچے ارون ستاکی کی مشکل حل کر دی تھی۔ یہ بچہ دراصل پیدائشی طور پر hypoplastic left heart syndrome‘‘ نامی لاعلاج مرض میں مبتلا تھا۔
اس کا مطلب یہ تھا کہ اس کے دل کے بائیں حصے کی جوف موجود ہی نہ تھی۔ ڈاکٹروں کو پیدائش سے پہلے ہی پتہ چل گیا تھا کہ بچے کے دل میں خون کی صرف ایک جوف (ventricle) کام کر رہی تھی۔
لہٰذا مسنگ جوف کا کام بھی دائیں جوف کو ہی کرنا پڑ رہا تھا، پھیپھڑوں کے دونوں حصوں اور جسم کو ایک ہی جوف خون کی مہیا کر رہی تھی۔ اس مرض کی صورت میں بچے کے جسم کو خون کی فراہمی میں کافی دقت ہو رہی تھی،خون بھی کم مل رہا تھا۔
یہ بچے کے لئے مشکل مرحلہ تھا،زندگی بھر اس جسمانی بیماری کے ساتھ رہنا ایک مشکل کام تھا۔ اس مرض کا علاج ہے ،ایسے بچوں کو تین آپریشنوں سے گزرنا پڑ سکتا ہے۔
تب کہیں جا کر نظام خون صحیح کام کرنا شروع کر سکتا ہے۔ پہلی سرجری اس وقت ممکن ہے جب بچہ 10دن کا ہو۔ جبکہ تیسری اور قدرے مشکل سرجری بچے کی 5ویں سالگرہ کے موقع پر کی جاتی ہے۔
ڈاکٹروں نے تھری ڈی ڈیجیٹل دل ‘‘ہی اس مرض کا واحد اور بہتر حل تجویز کیا۔ سئیٹل چلڈرنز ہارٹ سنٹر ‘‘ کی پوری ٹیم مدد کے لئے موجود تھی۔ بچے کی ماں تھری ڈی ڈیجیٹل دل اور جوف کی تیاری پر آمادہ ہو گئی۔
لیڈی ڈاکٹر سجھاتا بوڑھے (Sujatha Buddhe) نے انہیں دلوں کے کئی ماڈلز‘‘ دکھائے۔ ضرورت کے مطابق تھری ڈی دل کی تیاری کے لئے Seattle Children s Pediatric Pilot Fund‘‘ نے خوب تعاون کیا۔
بعد ازاں مزید تحقیق شروع ہوئی۔ ڈاکٹر سجھاتا کی اس شعبے میں پہلے مہارت تسلیم شدہ ہے۔ وہی ٹیم کو لیڈ کر رہی تھیں۔ وہ تھری ڈی ڈیجیٹل دل اور جوف کی پیچیدگیوں سے واقف تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تو محض کاغذاور ڈرائنگ کی مدد سے دل بنا نا چاہ رہے ہیں، بچے کے جسم میں موجود دل کی پوری کیفیت سے ہم واقف نہیں‘‘۔ جہاں وہ پرامید تھے وہیں کچھ تشویش بھی تھی لیکن ماں کے تعاون سے ان کا حوصلہ بڑھ رہا تھا۔
تھری ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے جوف کی تیاری کے لئے ریڈیالوجسٹ سیٹ فریڈمین اور کرس ہاورڈ کی بھی مدد لی گئی تاکہ اصلی دل کے قریب تر تھری ڈی دل بنایا جا سکے۔
وہ دل کے ٹشوز کی مدد ایک نئی جوف بنانے کی کوشش کر رہے تھے تاکہ اس کی مدد سے خون بائیں حصے کو بھی خون کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔ اس میں انہیں کامیابی حاصل ہوئی۔ تھری ڈی ڈیجیٹل دل اصلی کے مقابلے میں تین گنا بڑا ہے۔
دوران تحقیق کئی ماڈلز بنائے گئے،20تو اس وقت بھی تھری ڈی دل بینک ‘‘ میں جمع ہیں۔ کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر ٹائٹس چن (Titus Chan) کے بقول اس کیس کی مدد سے ہم تھری ڈل ڈیجیٹل دل کی تیاری میں کافی پیش رفت ہوئی ہے ۔ ماڈلز اور اصلی دل دل کے معاملات‘‘ کو سمجھنے میں کافی مددگار ہیں۔