لندن: (ویب ڈیسک) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے چوٹی کے سائنسداں نے فزیکل ڈسٹینسنگ پر لوگوں کے عمل نہیں کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے صرف ماسک پہننا کافی نہیں ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی پروگرام کی ٹیکنیکل ہیڈ نے کہا کہ صرف ماسک پہن کر آپ کورونا وائرس سے محفوظ نہیں رہ سکتے بلکہ آپ کو دوسروں سے ایک محفوظ دوری بنا کررکھنی ہوگی۔
ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی پروگرام کی ٹیکنیکل ہیڈ ماریا وان کیرخووے نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ لوگ اب فزیکل ڈسٹینسنگ کے ضابطوں پر پوری طرح عمل نہیں کررہے ہیں لیکن اگر آپ نے ماسک پہن رکھا ہے تب بھی آپ کو کم از کم ایک میٹر یا چھ فٹ اور اگر ممکن ہوتو اس سے بھی زیادہ فزیکل ڈسٹینسنگ برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ڈبلیو ایچ او نے اس عالمگیر وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے متعدد اقدامات پر زور دیا ہے جس میں ماسک پہننا، فزیکل ڈسٹینسنگ قائم رکھنا اور ہاتھوں کو بار بار اور پوری طرح دھونا شامل ہیں۔
ماریا کیرخووے کا کہنا تھا کہ صر ف ماسک پہننا کافی نہیں ہے صرف فزیکل ڈسٹینسنگ برقرار رکھنا کافی نہیں ہے، صرف ہاتھوں کو دھونا کافی نہیں ہے۔ بلکہ آ پ کو یہ سب کچھ کرنا چاہیے۔
دریں اپنا جرمنی کی وفاقی اور ریاستی حکومتوں نے ہائی رسک والے علاقوں سے جرمنی واپس لوٹنے والے تمام لوگوں کے لیے 14دنوں کا قرنطینہ لازمی قرار دے دیا ہے۔
جرمن میڈیکل ایسوسی ایشن نے تجویز پیش کی ہے کہ جرمنی واپس آنے والے ایسے تمام لوگوں کے قرنطینہ کے دوران پولیس کو ان پر نگاہ رکھنی چاہیے۔
جرمنی کی ایسوسی ایشن آف پیڈیا ٹریشینز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کلاس روم میں تمام ٹیچروں کے لیے ماسک پہننا لازمی کیا جائے کیوں کہ کلاس روم میں ایک دوسرے سے مناسب دوری برقرار رکھنا ممکن نہیں ہے۔
اُدھر جرمنی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فالیہ میں 31 اگست سے اب سیکنڈری سکولوں کے طلبہ کے لیے کلاس روم میں ماسک پہننا لازمی نہیں رہے گا تاہم کلاس روم کے باہر اسکول کی عمارت میں ماسک پہننا اب بھی ضروری ہوگا۔
یورپ میں ڈبلیو ایچ او کے ایک اعلی افسر نے متنبہ کیا ہے کہ نوجوانوں میں کورونا وائرس کے انفیکشن کے بڑھتے ہوئے واقعات سے عمر دراز افراد بھی متاثر ہوسکتے ہیں جس کی وجہ سے اموات کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
یورپ میں گرمی کی چھٹیوں کے موسم میں انفیکشن میں اضافہ دیکھا گیا۔ ڈبلیو ایچ او نے ہوٹلوں اور متعلقہ تجارتی اداروں کے لیے رہنما خطوط جار ی کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل ڈسٹینسنگ کو یقینی بنانے کے لیے ہوٹلوں میں مہمانوں کی تعداد کم رکھیں۔ اس کے علاوہ اسٹاف اور مہمانوں کو بنیادی احتیاطی اقدامات پر مکمل عمل درآمد کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔