لندن: (دنیا نیوز) کورونا ویکسین کے حصول کے لئے امیر ممالک کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرگیا، یورپی یونین نے یورپ میں تیار ہونے والی کورونا ویکسین کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد کردی، عالمی ادارہ صحت نے اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کر دی۔
تفصیلات کے مطابق ُپہلے ہماری ضرورت پوری کرو، پھر دیگر ممالک کو ویکسین دو، یورپی یونین نے یورپ میں تیار ہونے والی کورونا ویکسین ممبر ممالک کی کی منظوری کے بغیر ایکسپورٹ پر پابندی عائد کردی، پابندی کا اطلاق امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت ایک سو امیر ممالک پر ہوگا، تاہم بانوے غریب ممالک کو نئی پالیسی سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
تنازعہ اس وقت شروع ہوا، جب آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ شراکت میں ویکسین تیار کرنے والی ایسٹرا زینیکا کمپنی یورپ کو مقررہ وقت پر ویکسین ڈیلیور نہیں کر پائی بلکہ پورپین ملک بلجیم میں واقع پلانٹ میں تیار ہونے والی ویکسین کی سپلائی پہلے برطانیہ کو دے دی، کمپنی نے موقف اختیار کیا کہ برطانیہ نے یورپین یونین کی نسبت تین ماہ قبل ویکسین کا آرڈر دیا تھا۔
ادھر امریکی کمپنی فائزر نے بھی یورپی یونین کو معاہدے کی نسبت ساٹھ فیصد کم ویکسین فراہم کی، امریکی کمپنی فائرز کی کورونا ویکسین تیاری کا ایک پلانٹ یورپ میں بھی ہے جس پر یورپی یونین نے پہلے اپنی ویکسین ضروریات پوری کرنے پر نئی پالیسی متعارف کروائی۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے اس اقدام کو انتہائی خطر ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پالیسی سے نا صرف کورونا ویکسین کی دنیا میں تباہ کاری جاری رہے گی اور وبا کی روک تھام کے لئے عالمی حکمت عملی کو ٹھیس پہنچے گی۔
رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں ساڑھے بارہ فیصد عوام کو کورونا ویکسین لگادی گئی، امریکا میں یہ شرح سات اعشاریہ نوفیصد، یورپی یونین میں ڈھائی فیصد چین میں ایک اعشاریہ چھ فیصد جبکہ روس میں صفر اعشاریہ سات فیصد ہے۔