بیجنگ: (ویب ڈیسک) تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ چین کی دواساز کمپنی سائنوفارم کی دو مختلف ویکسینز ان کیسز میں 70 فیصد سے زیادہ مؤثر ہیں جن میں کووڈ کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق تاہم تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ اس کے باعث شدید علامات یا بغیر علامات کے متاثرہ افراد پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہ معلومات بڑے پیمانے پر کیے گئے آخری مراحل کے ٹرائلز کے نتائج سے پتا چلی ہیں۔
ان تنائج کے مطابق سائنوفارم کمپنی کے ایک ذیلی محکمے کی جانب سے ووہان میں بنائی گئی ویکسین علامات کے ساتھ ہونے والے کووڈ کے مریضوں کے لیے دوسرے انجیکشن کے دو ہفتوں بعد 72.8 فیصد موثر ہے۔ یہ تحقیق بدھ کے روز جرنل آف دی امیریکن میڈیکل اسوسی ایشن میں چھپی تھی۔
فروری میں کمپنی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اس ویکسین کی شرح 72 اعشاریہ پانچ فیصد تھی۔ یعنی مزید تحقیق کے بعد اس میں بہتری واقع ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ بیجنگ میں قائم ایک انسٹیٹیوٹ کی جانب سے سائنوفارم کمپنی کی شراکت سے بنائی گئی ویکسین جسے اس ماہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ایمرجنسی اجازت ملی ہے 78 اعشاریہ ایک فیصد مؤثر ہے۔
یہ اعداد و شمار ایک ایسے ٹرائل کے بعد شائع کیے گئے ہیں جس میں 40 ہزار سے زیادہ افراد شریک ہوئے تھے۔ ان میں 142 علامات کے ساتھ مریضوں میں سے 26 کو ووہان یونٹ کی ویکسین، جبکہ 21 کو بیجنگ یونٹ کی ویکسین لگائی گئی۔
اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے صرف دو ایسے مریض تھے جن کی حالت تشویش ناک تھی، اس لیے اس حوالے سے کوئی فیصلہ کن بات نہیں کہی جا سکتی۔
اس کے مطابق یہ تحقیق اس سوال کا جواب بھی نہیں دے سکتی کہ آیا ویکسینز بغیر علامت کے کووڈ کو بھی روکنے میں مدد کرتی ہے۔
اس ٹرائل میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ممالک سے لیے گئے افراد میں حاملہ خواتین اور 18 برس سے کم عمر افراد کو شامل نہیں کیا گیا جبکہ عمر رسیدہ افراد اور پہلے سے کسی مرض میں مبتلا افراد کے اعداد و شمار بھی ناکافی تھے۔
مصر اور اردن سے لیے جانے والے اعداد و شمار مکمل رپورٹ میں شامل کیے جائیں گے۔