شکاگو: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں خودکشی کا بڑھتا رجحان سماجی و صحت کے ماہرین کی تشویش میں اضافہ کر رہا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق 2021 میں 47 ہزار سے زائد امریکیوں نے خود کشی کی جبکہ ایک دوسری رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں 10 لاکھ سے زائد افراد نے اپنی جان لینے کی کوشش کی۔
اسی حوالے سے کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں ایک ایسا طریقہ معلوم ہوا ہے جس سے خود کشی کے خطرات میں ممکنہ طور پر کمی آسکتی ہے، 8 لاکھ سے زائد امریکیوں پر کی جانے اس تحقیق میں معلوم ہوا کہ جب لوگوں کو فولک ایسڈ کا نسخہ لکھا گیا تو ان میں خود کو نقصان پہنچانے یا خود کشی کی کوشش کرنے کے امکانات میں 44 فی صد تک کم ہوگئے تھے۔
فولک ایسڈ فولیٹ یا وٹامن بی 9 کی ایک مصنوعی قسم ہے جو سپلیمنٹس اور کچھ غذاؤں میں استعمال کیا جاتا ہے، ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ حاصل ہونے والے نئے نتائج یہ ثابت نہیں کرتے کہ فولک ایسڈ بذاتِ خود خود کشی کے خطرات کم نہیں کرتا۔
یونیورسٹی آف شکاگو کے پروفیسر اور تحقیق کے سربراہ محقق رابرٹ گِبنز کا نتائج کے حوالے سے کہنا تھا کہ وہ دوا کی دکان پر فولک ایسڈ حاصل کرنے کے لئے نہیں دوڑیں گے اور یقیناً اپنے کسی طبی معائنے کو ایک سپلیمنٹ سے نہیں بدلیں گیں، فولک ایسڈ کے خود کشی کے رجحان پر براہ راست اثرات کو ثابت کرنے کے لئے طبی آزمائش کرنی ہوگی جہاں لوگوں کو وٹامن لینے یا نہ لینے کا کہا جائے گا لیکن JAMA Psychiatry میں شائع ہونے والی تحقیق وٹامن بی 9 اور ذہنی صحت کے درمیان تعلق کے حوالے سے شواہد میں اضافہ کرتی ہے۔
ماضی کی تحقیق خون میں فولیٹ کی کم سطح کا ڈپریشن کے ساتھ تعلق بتا چکی ہے اور جب کچھ ذہنی صحت کے ماہرین مریضوں میں ڈپریشن کے لئے معائنہ کر رہے ہوتے ہیں تو انہیں فولیٹ کے ساتھ وٹامنز ڈی اور بی 12 کی پیمائش کے لئے خون کا ٹیسٹ کرانے کا کہتے ہیں، کیوں کہ ان اجزاء کا بھی ڈپریشن کی علامات کے ساتھ تعلق پایا جاتاہے۔
تحقیق میں فولک ایسڈ کے متعلق یہ بات سامنے آنے سے خود کشی کے خطرات کو کم کرنے سے متعلقہ ادویات کی تعدد 44 تک پہنچ گئی ہے۔